Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوڈ ڈیلیوری کی بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹنے کے لیے روبوٹ کا استعمال

چند امریکی کالجوں میں فوڈ ڈیلیوری کے لیے روبوٹ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں اور گلیوں میں سینکڑوں کی تعداد میں روبوٹ چلتے پھرتے نظر آتے ہیں جو دراصل کھانا ڈیلوری کرنے والے شخص کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روبوٹ بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران ملازمین کی قلت سے نمٹنے کے لیے روبوٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے۔
سٹارشپ ٹیکنالوجی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ روبوٹ کے استعمال کی طلب میں بے حد اضافہ ہوا ہے، طلب پہلے سے موجود تھی، لیکن کورونا کے اثرات کے باعث یہ طلب کھل کر سامنے آئی ہے۔
سٹارشپ ٹیکنالوجی کے پاس ایک ہزار سے زیادہ روبوٹ موجود ہیں جو 2019 میں صرف 250 تھے۔ ان روبوٹس کے ذریعے 20 امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپسیز پر کھانا ڈیلیور کیا جاتا ہے۔ 
مختلف ڈیئزانز کے روبوٹ موجود ہیں، کچھ چار یا چھ پہیوں والے بھی ہیں۔ لیکن عام طور پر سب میں کیمرا، سینسر اور جی پی ایس سسٹم نصب ہوتا ہے مگر کچھ ایسے بھی ہیں جن میں لیزر سکینرز لگے ہوئے ہیں تاکہ روبوٹ خود کار طریقے سے فٹ پاتھ پر چل سکیں یا روڈ کراس کر سکیں۔
روبوٹ کے منزل پر پہنچنے پر صارف کو اپنے فون میں مخصوص کوڈ ٹائپ کرنا پڑتا ہے جس کے درست ثابت ہونے پر وہ روبوٹ میں موجود اپنا کھانا باہر نکال سکتا ہے۔
فی الحال روبوٹ میں موجود چند خامیوں کے باعث ان کا استعمال محدود ہے۔ انہیں باقاعدگی سے چارج کرنا پڑتا ہے، یہ آہستہ چلتے ہیں، اور انہیں پہلے سے نشاندہی کیے ہوئے محدود رقبے میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

صارف اپنے فون میں کوڈ ڈال کر روبوٹ میں سے کھانا نکال سکتا ہے۔ فوٹو اے پی

صارف اگر موجود نہیں یا دروازے پر نہیں آ سکتا تو روبوٹ کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ کھانا باہر رکھ کر چلا جائے، صارف کو ہر حال میں خود ہی کھانا اس میں سے نکالنا ہوگا۔
علاوہ ازیں نیویارک، بیجنگ یا سان فرانسسکو جیسے رش والے شہروں میں روبوٹ کا فٹ پاتھ پر چلنا مشکل ہو سکتا ہے۔
امریکی ریاست اوہائیو کی بولنگ گرین سٹیٹ یونیورسٹی کے ایک طالب علم پیٹرک شیک کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے میں تین یا چار مرتبہ سٹارشپ کے روبوٹ سے کھانا ڈیلیور کرواتے ہیں۔
’روبوٹ عین کھانے کے وقت پر سامنے آ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔‘
کیوی بوٹ نامی ایک اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے 400 روبوٹ امریکی کالج کیمپسیز پر ڈیلیوری کر رہے ہیں۔

شیئر: