Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ قانون کی پابندی غیر ملکی کارکن کےحقوق کا تحفظ ہے، ڈاکٹرغنیم

ضابطوں کی خلاف ورزی سے سیکیورٹی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ (فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب کے ادارے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ 'جوازات' نے واضح کیا ہےکہ جو آجر اپنے غیر ملکی کارکن کو دوسروں کے لیے کام  یا ملازمت کی اجازت دیتا ہے اسے جرمانہ، قید کی سزا، آئندہ بھرتی پر پابندی اورغیرمنظم غیر ملکی کارکن کی ملک بدری جیسی سزاوں کا سامنا کرنا ہو گا۔
عرب نیوز کے مطابق محکمہ جوازات نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کوئی بھی ادارہ جو اپنے کسی کارکن کو دوسروں کے لیے کام کرنے یا خود کسی دوسرے کے کارکن کو ملازمت دیتا ہے وہ اس زمرے میں آتا ہے۔

غیر منظم غیرملکی لیبرمارکیٹ میں مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

سزا کے ساتھ جرمانے کی رقم ایک لاکھ ریال تک ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی کے لیے ملک بدری کی سزا بھی موجود ہے۔ غیر ملکی کو چھ ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے جب کہ مقامی شہری کو پانچ سال تک کے لیے نئے ملازم کی بھرتی پر پابندی کا سامنا کرنا ہو گا۔ ملوث افراد کی تعداد کے حساب سے جرمانے میں اضافہ بھی ممکن ہے۔
ریاض میں انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے مشیر اور قانون کے پروفیسر ڈاکٹر اسامہ غنیم العبیدی نے بتایا ہے کہ محکمہ جوازات کے حوالے سے متعین کی گئی سزائیں درست سمت میں ایک قدم ہے، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی لیبر مارکیٹ کوصحیح سمت میں منظم کرنے کا وقت ہے کیونکہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی باعث جرائم میں اضافہ ہوتا ہے اسی لیے ایسے کارکنوں سے ذاتی مفاد حاصل کرنے والوں کو سزا دینا بھی ضروری ہے۔

زیادہ تر کارکنوں کے پاس لیبرمارکیٹ کے لیے مطلوبہ مہارت نہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ڈاکٹر العبیدی نے کہا کہ ضابطوں کی خلاف ورزی سے سیکیورٹی، اقتصادی اور سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں جو قومی مفادات کو متاثر کرتے ہیں۔
پروفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی پابندی غیر ملکی کارکنوں کے بھی مفاد میں ہے کیونکہ  کسی غیر کفیل کے ساتھ کام کرناان کے اپنے حقوق کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ جوازات کی جانب سے نئی ہدایات سے آجر اور اجیر کفالت کے قانون پرعمل کرنے میں اپنا کردا ادا کریں گے۔
اس طرح کےغیر منظم غیرملکی لیبرمارکیٹ میں مسئلہ پیدا کررہے ہیں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر کے پاس کام نہیں ہے جس سے بے روزگاری کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اس کےعلاوہ ان میں سے زیادہ تر کارکنوں کے پاس سعودی لیبرمارکیٹ کے لیے مطلوبہ مہارت نہیں جس کی وجہ سے وہ معاشی اور سماجی مشکلات میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔

غیر قانونی کارکنوں کی ترسیلات زر معیشت پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ڈاکٹرالعبیدی نے مزید وضاحت کی کہ مقامی شہریوں اور جائزغیر ملکی کارکنوں کے مقابلے میں ایسے غیر منظم اور غیر قانونی کارکن ملکی اقتصادی ڈھانچے کی کمزوری کا بھی سبب بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا امید ہے کہ قانونی طور پر ملازمت کرنے والے غیر ملکی ایسے تمام غیر قانونی کارکنوں کے خاتمے کے لیے جاری کی گئی ان ہدایات سے فائدہ اٹھائیں گے۔
اس پر عملدرآمد بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کی تنظیم نو کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کارکنوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات معیشت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہیں۔
اگر اس کی بجائے سعودی عرب کے اندر سرمایہ کاری کی جائے تو اس سے مجموعی ملکی پیداوار اور اقتصادی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
 

شیئر: