Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برازیل میں ’حلال سیاحتی شہر‘ کے قیام کا منصوبہ

 عمر ابن الخطاب مسجد فوز گواسو شہر میں واقع ہے۔ فوٹو اے ایف پی
برازیل کا شہر ’فوز گواسو‘ دنیا بھر کے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن گیا ہے جہاں جنوبی امریکہ کی سب بڑی آبشار گواسو بھی واقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سال 2019 میں 20 لاکھ سے زیادہ سیاحوں نے فوز گواسو کا رخ کیا تھا۔ 
کورونا کی عالمی وبا کے باعث سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی تھی جس کے بعد یہ ایک مرتبہ پھر ’حلال‘ سیاحتی مرکز بننے جا رہا ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کی توجہ کا مرکز ہوگا۔
برازیل کی پیراگوئے کے ساتھ سرحد پر واقع شہر فوز گواسو کی کل دو لاکھ 60 ہزار کی آبادی میں سے بیس ہزار عرب رہائش پذیر ہیں، جبکہ ہزاروں کی تعداد میں عرب سرحد کی دوسری جانب بھی رہتے ہیں۔
فوز گواسو میں متعدد عرب ریستوران اور دکانیں بھی واقع ہیں۔ سیاحوں کے لیے شہر کے ثقافتی مقامات کے دورے کا بھی انتظام کیا گیا ہے جس میں عرب مقامات بھی شامل ہیں۔
لاطینی امریکہ میں مسلمانوں کی موجودگی کی سب سے واضح علامت عمر ابن الخطاب مسجد بھی  فوز گواسو میں ہی واقع ہے۔
برازیل میں ’سی ڈائیل حلال‘ نامی کمپنی کے سربراہ علی سیفی کا کہنا ہے کہ مقامی کمیونٹی کے لیے حلال انفراسٹرکچر موجود ہے، حکومت کی مدد سے ان اصولوں کو ہوٹلوں پر صرف لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔
فوز گواسو شہر کو حلال سیاحتی مرکز بنانے کا منصوبہ علی سیفی کا تخلیق کردہ ہے جسے شہر کے میئر شیکو برازیلیئرو نے بھی پسند کیا ہے۔
میئر شیکو برازیلیئرو نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے شہر میں قدرتی عجائب موجود ہیں جو یقیناً کئی مسلمانوں کی توجہ کا مرکز بنیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ (مسلمان) یہاں آئیں اور اپنی فیملیز کے ساتھ اطمینان کے ساتھ رہیں۔‘

گواسو واٹر فال لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی آبشار ہے۔ فوٹو اے ایف پی

مقامی شیخ اسامہ الزاہد کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار غیر مسلم ممالک کا بین الاقوامی سفر آرام دہ نہیں ہوتا۔
’مسلمانوں کو سفر کے دوران کھانے کی پریشانی رہتی ہے خاص طور پر جب ہم گھر والوں کے ساتھ سفر کر رہے ہوں۔ آئیڈیا یہ ہے کہ یہاں پر ایک سو فیصد حلال سیاحتی پیکج پیش کیا جائے۔‘
لاطینی امریکہ میں رہنے والے مراکش نژاد شیخ عبدالرحمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ لاطینی امریکہ میں رہتے ہوئے اکثر لوگوں کے ذہنوں سے یہ خیال نہیں گزرتا کہ عام کھانے پینے کی اشیا میں بھی سور یا شراب موجود ہو سکتی ہے۔
اکیس سال سے لاطینی ممالک میں رہنے والے شیخ عبدالرحمان کو کئی مرتبہ کھانے پینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برازیل میں حلال سیاحتی مقام کا وجود میں آنا خوش آئند ہے۔
’مجھے خوشی ہے کہ جنوبی امریکہ میں ہمارے مسلمان بھائی اس قسم کے منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں۔ ہمیں بھی حق حاصل ہے کہ ہم پرسکون طریقے سے تفریحی مقامات پر وقت گزار سکیں۔‘
سی ڈائیل حلال کمپنی سیاحتی انڈسٹری کے ملازمین کو حلال کھانوں کی ٹریننگ مہیا کرے گی اور مسلمانوں کے استقبال کے لیے بہترین اقدامات سے بھی آگاہ کرے گی۔
ہوٹلوں میں نہ صرف حلال کھانا آرڈر کیا جا سکے گا بلکہ نماز ادا کرنے کا بھی خصوصی انتظام ہوگا۔

گواسو آنے والے مسلمان سیاحوں کو حلال پیکج آفر کیا جائے گا۔ فوٹوا ے ایف پی

ٹوور ایجنٹ پیٹرک ڈینیس کا کہنا ہے کہ برازیل کے سیاح بھی شہر کی عرب ثقافت سے متعلق جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ عرب ثقافت ہر طرف دکھائی دیتی ہے، مسجدوں اور عرب سکولوں سے لے کر گلیوں میں گھومتی ہوئی خواتین کے لباس میں بھی واضح ہے۔‘
فوز گواسو کے میئر شیکو برازیلیئرو کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ منصوبہ دبئی ایکسپو میں بھی پیش کیا ہے، انہیں امید ہے کہ سرمایہ کار اس منصوبے میں دلچسپی لیں گے۔
پراجکٹ کے ماسٹر مائینڈ علی سیفی نے بتایا کہ منصوبے کو مکمل ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے لیکن چھ ماہ میں بھی خاطر خواہ پیش رفت ہوگی اور مسلمان سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: