Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے کیا کریں؟

اقامہ یا دیگر خدمات کے حصول کے بعد جمع شدہ فیس واپس نہیں لی جا سکتی۔ فوٹو اے ایف پی
اقامہ کی فیس کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’گھریلو ملازم کا اقامہ تجدید کیا جس کے فوری بعد وہ چھ ماہ کی چھٹی لے کروطن گیا جہاں پہنچ کراس نے واپس آنے کے بارے میں منع کر دیاـ کیا اقامہ کی فیس واپس ہوسکتی ہے؟‘ 
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اقامہ یا دیگر خدمات کے حصول کے بعد جمع شدہ فیس واپس نہیں لی جا سکتی ـ 
سرکاری خدمات کے عوض جمع کی گئی فیس اسی صورت میں واپس لی جا سکتی ہے جب تک خدمات حاصل نہ کی گئی ہوں، خدمات حاصل کرنے کے بعد یہ امر ممکن نہیں ہوتا۔
واضح رہے اقامہ، خروج وعودہ یا فیملیز پرعائد ماہانہ فیس کی مد میں جوازات کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک مقررہ فیس کے عوض حکومتی خدمات حاصل نہ کی گئی ہوں۔
 یعنی اگر اقامہ کی تجدید کے لیے جوازات کے اکاؤنٹ میں فیس جمع کرائی گئی ہو اور اس کے عوض تجدید کی کمانڈ نہ دی گئی ہو اور اقامہ تجدید کرنے یا خروج و عودہ ویزہ جاری کرنے کا ارادہ کینسل کردیا گیا ہو توفیس واپس لی جاسکتی ہے، اگر فیس جمع کرانے کے بعد خدمات حاصل کر لی گئی ہوں یعنی اقامہ کی تجدید یا خروج و عودہ ویزہ کا حصول تو اس صورت میں فیس واپس نہیں ہوگیـ 
یہاں یہ بھی خیال رہے کہ اگر خروج و عودہ ویزہ حاصل کر لیا گیا ہو اور اسے استعمال نہ کیا جائے اس صورت میں بھی فیس واپس نہیں ہو سکتی بلکہ استعمال نہ کرنے پر خروج و عودہ ویزہ مقررہ مدت کے دوران کینسل کرانا ضروری ہوتا ہے، بصورت دیگر اس پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اگر وقت مقررہ پرغیر استعمال شدہ خروج و عودہ ویزہ کینسل کرا دیا جائے تو جرمانہ نہیں ہوتاـ 

ڈیپینڈنٹ ویزے پر مقیم افراد پر پیشہ ور ویزے کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔ فوٹو اے ایف پی

ایک اور سائل کی جانب سے دریافت کیا گیا ’سال 2019 میں خروج و عودہ پرگیا تھا واپس نہیں آیا اب کس طرح آسکتا ہوں؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھاکہ خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والوں کو ’خرج ولم یعد‘( واپس نہ آنے والے) کی کٹیگری میں شامل کر دیا جاتا ہے، اس صورت میں ایسے افراد کو مملکت میں تین برس تک بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہےـ 
مذکورہ کٹیگری میں شامل ہونے والے افراد تین برس تک مملکت نہیں آسکتے یہ قانون فیملی ویزے پر مقیم تارکین کے اہل خانہ پر لاگو نہیں ہوتاـ 
فیملی ویزے پر مقیم غیر ملکی تارکین کے اہل خانہ جو اپنے سربراہ کے ویزے پر مقیم ہوتے ہیں وہ اگر خروج و عودہ ویزہ پر جا کر مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے تو وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کٹیگری میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ فیملی ویزے پر مقیم غیر ملکی افراد کے اہل خانہ کے ویزے پروفیشنل نہیں ہوتے بلکہ قانونی طورپر ڈیپنڈنٹ ویزے پر رہنے والوں کے اقامہ پر یہ درج ہوتا ہے کہ ’حامل ہذا اجرت یا بغیر اجرت کے کام کرنے کا اہل نہیں۔‘ اس لیے ڈیپینڈنٹ ویزے پر مقیم افراد کے لیے پیشہ ور ویزے کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔

شیئر: