Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پدما شری ایوارڈ یافتہ ’کینو فروش‘ جنہوں نے اپنے گاؤں میں تعلیم عام کی

ان کے سکول میں 175 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ فوٹو: راشٹرپتی بھون ٹوئٹر
انڈیا کی ریاست کرناٹک کے شہر منگلور میں ہریکالا حجببہ نامی ایک کینو فروش کو انڈیا کے دوسرے بڑے سویلین ایوارڈ پدما شری سے نوازا گیا ہے۔
انڈین نیوز ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق 66 سالہ کینو فروش کو دیہات میں سکول قائم کر کے تعلیم کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دینے پر ایوارڈ دیا گیا ہے۔
ہریکالا حجببہ نے منگلور کے گاؤں ہریکالا نیوپڈپو میں ایک سکول قائم کیا، جہاں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے 175 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
وہ سال 1977 سے منگلور کے ایک بس اڈے پر کینو فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے خود کبھی تعلیم حاصل نہیں کی، نہ ہی وہ کبھی سکول گئے ہیں۔
سال 1978 میں جب ان سے ایک غیرملکی نے کینوؤں کی قیمت پوچھی تو ان کے ذہن میں اپنے گاؤں میں تعلیم عام کرنے کا خیال آیا۔
انڈین خبر رساں ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کیونکہ میں اس غیرملکی سے بات نہیں کر پا رہا تھا، مجھے برا لگا اور میں نے فیصلہ کیا کہ گاؤں میں ایک سکول بناؤں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں صرف کنڈ (میں بات کرنا) جانتا ہوں، ہندی یا انگریزی میں نہیں۔ تو میں افسردہ تھا کیونکہ میں اس غیر ملکی کی مدد نہیں کر سکا۔ میں نے (پھر) اپنے گاؤں میں سکول کھولنے کے بارے میں سوچا۔‘

ایوارڈ یافتہ ہریکالا حجببہ 1977 سے منگلور کے ایک بس اڈے پر کینو فروخت کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تاہم ان کا سکول قائم کرنے کا خواب دو دہائیوں بعد پورا ہوا۔
انہوں نے سابق ایم ایل اے مرحوم یو ٹی فرید سے رجوع کیا، جنہوں نے سال 2000 میں سکول کی تعمیر کی اجازت دی۔
ابتدا میں اس سکول میں 28 بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن اب یہاں 10ویں جماعت تک کُل 175 بچے پڑھ رہے ہیں۔
ان کی خدمات کے نتیجے میں انہیں اکشر سانتا کا لقب دیا گیا ہے۔
ہریکالا حجببہ ہریکالا حجببہ کو گذشتہ برسوں میں کئی ایوارڈز سے نوازا گیا ہے اور ساتھ ہی انعامی رقم بھی دی گئی ہے۔ وہ اس رقم سے اپنے گاؤں میں مزید سکول تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

ہریکالا حجببہ نے بتایا کہ انہیں صرف اپنی زبان بولنی آتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

جب ان سے ان کے مقاصد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’میرا اگلا ہدف ہے کہ اپنے گاؤں میں مزید سکول اور کالج بناؤں۔ کئی لوگوں نے مجھے پیسے دیے ہیں اور میں نے انعامی رقم بھی جمع کی ہے تاکہ سکول اور کالج بنانے کے لیے زمین خرید سکوں۔‘
ان کا کہا تھا کہ ’میں نے وزیراعظم نریدر مودی سے اپنے گاؤں میں (11ویں اور 12ویں جماعت کے لیے) ایک کالج قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں