Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گریجویٹ پھل فروش سعودی خاتون کی کہانی

خاندان کی کفالت  کے لیے سبزی اورفروٹ کا سٹال لگا یا( فوٹو العربیہ)
سعودی معاشرے میں جہاں بعض پیشے مردوں کے لیے ہی مخصوص تصور کیے جاتے ہیں سعودی خاتون ’ام سلطان ‘ نے اپنی محنت اور لگن سے ثابت کردیا کہ کوئی پیشہ کسی صنف کے لیے مخصوص نہیں ہوسکتا۔
محنت میں عظمت ہے اور رزق حلال کے لیے مرد اور عورت کی تخصیص نہیں۔
جدہ میں ’ام سلطان‘ نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ کوئی پیشہ کم تر نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی کام ایسا ہے جسے خواتین نہیں کرسکتیں۔

کوئی کام ایسا  نہیں جسے خواتین نہ کرسکیں۔(فوٹو العربیہ)

’ام سلطان ‘ نے اپنے عزم و یقین سے ثابت کردیا کہ ’سبزی اور پھل فروشی ‘ کے میدان میں خواتین بھی انتہائی کامیاب ہوسکتی ہیں اگر عزم صمیم اور جذبہ حلال روزی کمانے کا ہوتو کوئی مشکل ، مشکل نہیں رہتی۔
نجی ٹی وی چینل ’ایم بی سی‘ کے پروگرام میں یونیورسٹی ڈگری ہولڈرام سلطان نے بتایا کہ ’اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے انہوں نے  پھل اورسبزی فروشی کا پیشہ اپنایا اور انتہائی کامیابی سے اسے نبھا رہی ہیں‘۔
جدہ کے علاقے ’الشاطی ‘ میں بلدیہ کی جانب سے سٹالز لگائے گئے تو ام سلطان نے ایک سٹال اپنے نام سے بک کرایا۔
سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ یونیورسٹی ڈگری ہولڈر ہونے کے باوجود کوئی مناسب روزگار نہیں ملا تو یہ سٹال بک کرایا تاکہ اپنا اور خاندان کے 5 افراد کے لیے حلال روزی کما سکوں‘۔

’ام سلطان‘ طلوع سحر کے ساتھ ہی مرکزی سبزی منڈی جاتی ہیں(فوٹو العربیہ)

’ام سلطان‘ طلوع سحر کے ساتھ ہی مرکزی سبزی منڈی جاتی ہیں جہاں سے وہ سبزی اور پھل خریدنے کے بعد سٹال پر آتی ہیں۔
باہمت خاتون کا کہنا تھا ’اگرچہ یہ پیشہ میرے لیے نیا تھا مگر معاشرے کے لیے ایک خاتون پھل اور سبزی فروش کے طور پر مجھے قبول کرنا بھی انوکھا تجربہ ثابت ہوا‘۔
’آنے والوں کی نظریں مجھ پر پڑتی ہیں مگر میں کسی ہچکچاہٹ کے بغیر اپنا کام کرتی ہوں۔ مجھے یہ پروا نہیں کہ کوئی میرے بارے میں کیا کہہ رہا ہے مجھے تو اپنے اور گھروالوں کےلیے حلال روزی کمانا ہے ۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ معاشرے میں کیا باتیں کی جاتی ہیں‘۔
’ام سلطان ’ نے مزید کہا کہ’ میری ان نوجوانوں کو نصحیت ہے جو کوئی کام نہیں کرتے کہ وہ تجارت کا پیشہ اپنائیں کیونکہ اس میں کافی بہتری ہے‘۔

شیئر: