Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی وفد کے دورہ تائیوان کے جواب میں چین کی فوجی مشقیں

چین کی وزارت دفاع کے ایک نامعلوم ترجمان نے امریکی وفد کے دورے کی سختی سے مذمت کی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چین نے امریکی وفد کے دورہ تائیوان کے جواب میں جزیرے کے قریب فوجی مشقیں کی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین کی وزارت دفاع نے ایک اعلان میں منگل کو کہا ہے کہ آبنائے تائیوان کے علاقے میں کی جانے والی مشقیں ’قومی خودمختاری کی حفاظت کے لیے اہم اقدام ہیں۔‘
تاہم اعلان میں مشقوں کے اوقات، شرکا اور مقام کی کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
اعلان میں کہا گیا تھا کہ چینی فوج کی مشرقی تھیٹر کمانڈ کی جانب سے ’مشترکہ جنگی تیارے کی گشت‘ کی وجہ ’تائیوان کے معاملے پر متعلقہ ممالک کے غلط الفاظ اور اقدامات‘ ہیں اور ان لوگوں کے اقدامات بھی ہیں جو تائیوان کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کے تائیوان کے ساتھ مضبوط لیکن غیر رسمی تعلقات ہیں اور امریکہ اور چین کے درمیان کئی مسائل پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
ان میں ہانگ کانگ، جنوبی چین کا سمندر، کورونا وائرس کی وبا اور تجارت شامل ہیں۔
تاہم امریکی وفد کے منگل کو ہونے والے دورہ تائیوان کی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں۔
چین کی وزارت دفاع کے ایک نامعلوم ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس دورے کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’کسی کو بھی پیپلز لیبریشن آرمی کی چین کے لوگوں کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کے لیے پختہ عزم کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔‘

چین کے مطابق مذکورہ مشقیں ’قومی خودمختاری کی حفاظت کے لیے اہم اقدام ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چین تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے جس پر ضرورت پڑنے پر فوج کی جانب سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
دونوں مملک ایک ساتھ ہونے کے کچھ عرصے بعد 1949 کی خانہ جنگی کے دوران الگ ہوگئے تھے۔
تاہم تائیوان کی آزادی کے حامی صدر سائی اینگ وین کے دور اقتدار میں دونوں مملک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں چین کے قومی دن کے موقع پر چین نے تائیوان کے جنوب مغرب میں 149 فوجی طیارے بھیجے تھے۔ اس کے نتیجے میں تائیوان کو اپنا فضائی دفاع کا نظام فعال کرنا پڑا تھا۔
تائیوان کی وزارت دفاع کا رواں ہفتے کہنا تھا کہ ایسے حربے ملک کے دفاعی نظام کو کمزور کرنے اور حوصلے پست کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔
واشنگٹن میں پنٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ کانگریس ارکان کے تائیوان کے دورے ’نسبتاً عام ہیں اور تائیوان ریلیشنز ایکٹ کے تحت امریکی ذمہ داریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیے جاتے ہیں۔‘
تائیوان ریلیشنز ایکٹ امریکی حکومت اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ یقین دہانی کرے کہ تائیوان کے پاس خود کا دفاع کرنے کی صلاحیت ہے اور جزیرے کو لاحق خطرات کو ’شدید تشویشناک‘ سمجھے۔

شیئر: