Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں مظاہرے، فورسز کی فائرنگ سے پانچ ہلاک

سکیورٹی فورسز نے مختلف مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ (فوٹو: اے پی)
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جمہوریت کے حامی مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس کے استعمال سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو سوڈان ڈاکٹرز کمیٹی نے کہا ہے کہ خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر فائرنگ اور شیلنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
چار افراد فائرنگ اور ایک آنسو گیس کی شیلنگ سے ہلاک ہوا۔
سوڈان ڈاکٹرز کمیٹی کے مطابق کہ متعدد افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
گذشتہ ماہ فوج کے قبضے کے بعد ملک بھر میں جمہوریت کے حامی ہزاروں مظاہرین دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
فوجی بغاوت کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
خرطوم سمیت ملک بھر میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے مختلف مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔
مظاہرے میں شریک 45 برس کے ایک ہیلتھ ورکر وجدان عباس کا کہنا ہے کہ ’میرے لیے یہ ایک غیر قانونی کونسل ہے اور یہ ایک یکطرفہ فیصلہ تھا جو اکیلے برہان نے لیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک شخص کا فیصلہ تھا۔۔۔ آزادی اور تبدیلی کے لیے اتحاد سے مشورہ کیے بغیر۔‘

مظاہرین اقتدار عوام کو دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)

25 اکتوبر کو جنرل عبدالفتاح البرہان نے حکومت اور فوجی سویلین خودمختار کونسل کو تحلیل کر دیا تھا۔ جنرل عبدالفتاح البرہان نے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور سوڈان کی سویلین قیادت کو حراست میں لیا تھا۔
سنیچر کو احتجاج کی کال سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن اور ریزسٹنس کمیٹی نے دی تھی۔ اپریل 2019 میں البشیر کے خلاف بغاوت کے پیچھے یہ دونوں گروپس شامل تھے۔
دیگر سیاسی جماعتیں اور تحریکیں بھی اس احتجاج میں شامل ہوئی ہیں۔ دی سوڈان ڈاکٹرز کمیٹی بھی جمہوریت حامی تحریک کا حصہ ہے۔
سنیچر کو مظاہرین خرطوم میں جمع ہوئے تھے، انہوں نے سوڈان کا پرچم اور معزول وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے پلے کار اٹھا رکھے تھے۔
معزول وزیراعظم عبداللہ حمدوک فوج کے قبضے کے بعد سے نظر بند ہیں۔

فوج کے قبضے کے بعد سوڈان میں جمہوریت کے حامی مظاہرے کر رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

مظاہرین نے ’سویلین، سویلین‘ کے نعرے بھی لگائے جو ان کے بنیادی مطالبے سے متعلق ہے کہ جنرلز اقتدار عوام کے حوالے کریں۔
یونیورسٹی کے ایک 28 برس کے طالب علم محمد احمد نے کہا کہ ’نوجوان۔۔۔ ہمت نہیں ہاریں گے اور انقلاب کو اس وقت تک نہیں روکیں گے جب تک انقلاب کے مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔‘
برطرف حکومت کے وزیر اطلاعات بھی مظاہرے میں شریک تھے۔
سوڈان میں اقوام متحدہ کے نمائندے وولکر پرتھس نے سکیورٹی فورسز کو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مظاہرن سے ’پرامن احتجاج کے اصول کو برقرار رکھنے پر‘ زور دیا ہے۔

شیئر: