Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عام آدمی قیمتوں کے بڑھنے سے بیزار ہے، معیشت کو پیداواری بنانا ہوگا‘

مشیر خزانہ کے مطابق اس وقت مشکل، تیل، سٹیل اور کوئلے پر آر ہی ہے اس کا ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ٹیکس محصولات کو جی ڈی پی کے 20 فیصد پر لے جانے کے لیے چھ سے سات برس چاہئیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جب تک آٹھ دس سال پائیدار ترقی نہیں ہوتی عام آدمی تک اس کے اثرات نہیں پہنچتے۔
’عام آدمی قیمتوں کے بڑھنے سے بیزار ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک میں اس پر لے دے ہو رہی ہے مگر ان کی قوت خرید اس قابل ہے کہ اس کو برداشت کر سکتے ہیں، ہمارے لوگوں کی قوت خرید اتنی نہیں۔‘
شوکت ترین نے کہا کہ معاشی ماہرین سے ملکی معیشت پر رائے لی تو بتایا گیا کہ ’اگلے برس ہماری ایکسپورٹ دس فیصد اور امپورٹ 25 فیصد ہوگی جو بہت بڑا فرق ہے۔ معیشت کو پیدواری بنانا ہوگا۔‘
مشیر خزانہ کے مطابق ’یہ تو شکریہ ادا کریں اوورسیز پاکستانیوں کا کہ ان کی وجہ سے کسی حد تک اس فرق کو سنبھالا مگر یہ اس طرح نہیں چلے گا۔‘
شوکت ترین نے کہا کہ ’اس وقت لگ رہا ہے کہ ہماری معیشت شاید پانچ فیصد سے زیادہ بڑھ رہی ہے۔ امپورٹ بڑھ رہی ہیں جس سے کرنٹ اکاؤنٹ اور ایکسچینج ریٹ پر دباؤ بڑھا۔ چند ایسے اقدامات کیے کہ جس سے اس کو ’کول ڈاؤن‘ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید اقدامات بھی کرنا پڑیں گے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ چھ سے آٹھ فیصد گروتھ کے لیے ریونیو جی ڈی پی کا 20 فیصد ہونا چاہیے۔ اس کو چھ سے سات برس میں 20 فیصد پر لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اب تک پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال 36 سال زیادہ ٹیکس اکھٹا کر رہے ہیں۔ کوشش کریں گے کہ ریونیو نو سے ساڑھے گیارہ فیصد پر جائیں اور اگلے سال 14 فیصد پر جائیں۔‘
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہمیں پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔ زراعت کو ہم نے پہلے نظرانداز کیا۔ رواں سال ہم نے اس پر توجہ دی۔ موٹر سائیکل اور ٹریکٹر خریدے جا رہے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں عام آدمی کی قوت خرید امریکہ کے مقابلے کی نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ مقامی انڈسٹری اور ایکسپورٹ انڈسٹری کی ترقی کے لیے خام مال پر ٹیکس ختم کر دیا ہے۔ ہم اگلے پانچ چھ برس میں ایکسپورٹ کو 50 ارب ڈالر پر لے کر جائیں گے۔
مشیر خزانہ کے مطابق ہاؤسنگ انڈسٹری پر بھی توجہ دی ہے اور پاور سیکٹر کو بھی ٹھیک کر رہے ہیں۔ آل راؤنڈ منصوبہ بندی ہے کہ معیشت کو کیسے بڑھایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 40 لاکھ افراد کو زراعت اور بزنس میں بلاسود قرضے دیں گے۔ یہ چار سال میں 1400 ارب کا پیکج ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ دوسری غیریقینی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی وجہ سے ہے۔ اس پر ہم قریب پہنچ گئے ہیں، اس کا اعلان خود آئی ایم ایف ہی کرے گا، آئی ایم ایف پروگرام کی خوشخبری بھی سن لیں گے۔
مشیر خزانہ کے مطابق اس وقت مشکل، تیل، سٹیل اور کوئلے پر آر ہی ہے اس کا ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں۔
انہوں نے مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کے لیے سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

شیئر: