Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا وجہ ہے کہ حکومت سب کچھ 19 نومبر سے پہلے کرنا چاہتی ہے‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ بدھ کو کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف مظاہرہ ہوگا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ادارے ہمیں کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں لیکن آج پھر ان کی غیر جانبداری مجروح ہو رہی ہے۔ آخر وجہ کیا ہے کہ یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے کرنا ہے، یہ سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے منگل کو کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم قوم کی آزادی کے لیے جنگ لڑنا فریضہ سمجھتے ہیں۔ بدھ کو کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف مظاہرہ ہوگا جبکہ 20 نومبر کو پشاور میں ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا۔‘
’حکومت کوشش کر رہی ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں بھی دھاندلی سے فتح حاصل کرے لیکن حزب اختلاف اس کی مزاحمت کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کی اتحادی جماعتوں کو ریاستی ادارے ان کی گردنوں پر بوٹ رکھ کر مجبور کر رہے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جائیں۔ یہ پاکستان کی جمہوری اور پارلیمانی تاریخ پر ایک بدنما داغ ہے۔ ہم اداروں کو غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
’اگر سیاست میں ناجائز مداخلت ہوتی ہے تو شکایت کرنا ہمارا حق ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ڈی ایم نے شاہد خاقان عباسی کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ وہ سپریم کورٹ کے لیے قانونی پینل بنائیں اور ان قوانین کا جائزہ لیں تاکہ ہم عدالت سے رجوع کر سکیں۔‘
’اس وقت نوجوانوں کو گھر سے اٹھا کر لاپتا کیا جاتا ہے، ان کے رشتہ دار سالہا سال سے اپنے پیاروں کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں لیکن شقی القلب قوتیں سمجھتی ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے قوم کی خدمت کر رہی ہیں۔ ایسے واقعات تو آمریتوں میں ہوتے ہیں۔‘

پی ڈی ایم کے سربراہ کے مطابق ’حکومت آئندہ الیکشن میں دھاندلی سے فتح حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق جج رانا ایم شمیم کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بارے میں بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ایسے بیانات عدالت پر ایسے داغ لگا رہے ہیں کہ جس سے عدالتوں کے ماضی کے تمام فیصلے مشکوک ہوسکتے ہیں۔ یہ تیسرا چوتھا جج ہے جو یہ بات کر رہا ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت چل نہیں رہی حکومت چلائی جا رہی ہے۔ ہم چلانے والوں کو بھی جانتے ہیں۔ حکومتیں عوام کے سہارے سے چلنی چاہییں۔‘
’ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہمارے اداروں کے حکام جب اس وزیراعظم کو منتخب وزیراعظم کہتے ہیں اور اسے اپنا باس کہتے ہیں۔‘

شیئر: