Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کا حکومت کے متنازع قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج  کرنے کا فیصلہ

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی سربراہی  میں ورچوئل فارمیٹ میں منعقد ہوا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے حکومتی متنازعہ قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج  کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ پی ڈی ایم قیادت نے ریاستی اداروں کی جانب سے قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پی ڈی ایم رہنماؤں نے سابق چیف جج گلگت بلتستان کے بیان حلفی کے معاملے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ان کے خلاف ’رچائی گئی سازش‘ کے حوالے سے ایک اور گواہی سامنے آ گئی ہے۔
 سوموار کے روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی سربراہی  میں ورچوئل فارمیٹ میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال، نیب ترمیمی بل، الیکڑانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات سمیت حکومت کی جانب سے مسودہ ہائے قوانین سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پی ڈی ایم کی مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، کامران مرتضی، عطاءاللہ تارڑ کو قانونی تجاویز کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ اس حوالے سے   22 نومبر 2021 کو پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا جس میں حکومت کی طرف سے لائے جانے والے قوانین کو عدالت عظمی میں چیلنج کرنے سے متعلق سفارشات اور تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ان سفارشات کی روشنی میں نیب ترمیمی آرڈیننس، الیکڑانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)، سٹیٹ بنک کے اختیارات سلب کرکے آئی ایم ایف کے حوالے کرنے جیسے معاملات کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ پی ڈی ایم کا آئندہ سربراہی اجلاس 23 نومبر 2021 کو ہوگا جس میں سٹیئرنگ کمیٹی میں مرتب کردہ تجاویز اور سفارشات کی حتمی منظوری دی جائے گی۔
اجلاس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی شدید الفاظ میں مذمت کی کہ ریاستی ادارے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر مجبور کررہے ہیں جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے لوگوں سے ٹکٹس کی کاپیز بھی حاصل کی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم ریاستی اداروں کی اس مداخلت کو قبول نہیں کرتی اور عمل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔ اجلاس زور دیتا ہے کہ ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں اور عوام کے صبر کا امتحان نہ لیں۔
اجلاس نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حکومت مہنگائی کی تلوار سے عوام کو ہر روز قتل کر رہی ہے۔ آٹا، چینی، گھی سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں نہ صرف عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں بلکہ یہ اشیاءعوام کو مہنگے داموں بھی میسر نہیں۔ مہنگی چینی بھی انتہائی غیرمعیاری ہے۔ یہ عوام کے ساتھ دوہرا ظلم ہے۔ یہ صورتحال ناقابل برداشت اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ عوام کے ساتھ اس ظلم کا ذمہ دار وزیراعظم کی کرسی پر مسلط ناجائز حکمران ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے لندن سے جبکہ پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، جمیعت علماء پاکستان (جے یو پی)کے جنرل سیکریٹری شاہ اویس نورانی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگرجماعتوں کے مرکزی قائدین نے شرکت کی۔
  اجلاس نے کوئٹہ اور پشاور میں پی ڈی ایم کے احتجاجی جلسوں کو پہلے سے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منعقد کرنے کی منظوری دی اور قائدین اور کارکنان کو ہدایت دی کہ وہ پورے جذبے، یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ ان جلسوں کی تیاریوں کے عمل کو شیڈول کے مطابق آگے بڑھائیں۔

شیئر: