Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساجد سدپارہ کی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے دوران طبیعت ناساز، بیس کیمپ سے واپس

مہم کے دوران ساجد سد پارہ آکسیجن کی کمی کے باعث بیماری کا شکار ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے نامور کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سد پارہ کو ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث طبیعت ناساز ہونے پر بیس کیمپ منتقل کردیا گیا۔ 
ساجد سد پارہ گذشتہ دس روز سے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم کے لیے نیپال میں موجود ہیں اور اس مہم میں ان کے ساتھ 70 سالہ فرانسیسی کوہ پیما مارک بیٹرڈ بھی شریک ہیں۔ 
الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ کے قریب ساجد سد پارہ کی طبیعت ناساز ہو گئی جس کے بعد ان کے ساتھ موجود ان کے ساتھیوں نے باندھ کر پہلے انہیں بیس کیمپ سے واپس لایا گیا۔
کرار حیدری کے مطابق ساجد سد پارہ بلندی میں آکسیجن کی کمی کے باعث بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔
’اس بیماری میں عمومی طور پر مریض ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے، اسے دوسرے شخص کو پہچانے میں دشواری ہوتی ہے جبکہ بعض اوقات پھیپھڑوں میں پانی چلے جانے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔‘
بتایا جا رہا ہے کہ اب ساجد سدپارہ کی طبیعت سنبھل گئی ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مارک بیٹرڈ کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا معاہدہ مرحوم علی سد پارہ نے کیا تھا اور ساجد سد پارہ اسی سلسلے میں اس مہم جوئی پر ہیں۔‘
ساجد سد پارہ کے قریبی ساتھیوں سے اردو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ سال موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران علی سد پارہ کے انتقال کے بعد ساجد سد پارہ کافی زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

ساجد سدپارہ کے ساتھ اس مہم میں 70 سالہ فرانسیسی کوہ پیما مارک بیٹرڈ بھی شریک ہیں (فائل فوٹو: مارک بیٹرڈ فیس بک پیج)

واضح رہے کہ ساجد سد پارہ اپنے والد کے ہمراہ اس مہم میں شریک تھے تاہم ان کی طبیعت بگڑنے پر ان کے والد علی سد پارہ نے انہیں واپس بھیج دیا تھا۔
ساجد سد پارہ کے قریبی ساتھیوں کے مطابق ’انہیں اس مہم کے دوران واپس لوٹنے اور والد کے انتقال کا شدید صدمہ پہنچا ہے اور اس کے لیے انہیں ڈاکٹرز نے ادویات بھی تجویز کی ہیں۔‘ 
سیکرٹری الپائن کلب کرار حیدری نے بتایا کہ ’اس مہم کے دوران فرانسیسی کوہ پیما کے ساتھ ان کے بیٹے بھی شریک ہیں اور اس مہم میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے محفوظ ترین راستہ تلاش کیا جارہا تھا کیونکہ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرتے ہوئے برفانی تودے گرنے کی وجہ سے کافی زیادہ مشکلات رہتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ساجد سد پارہ کی حالت بہتر ہے اور گذشتہ دنوں انہوں نے کے ٹو سر کر کے اپنی فٹنس ثابت کردی ہے، ہم امید کرتے ہیں ساجد سدپارہ جلد صحت یاب ہو کر کوہ پیمائی میں پاکستان کا پرچم بلند کریں گے۔

شیئر: