Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں سیلاب، 18 ہزار سے زائد افراد پھنس گئے

برٹش کولمبیا میں سیلاب اور مٹی کے تودوں کے گرنے کی وجہ سے سڑکیں، گھر اور پُل تباہ ہو گئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ہنگامی امداد فراہم کرنے والے اداروں کے اہلکار سیلاب میں پھنسے 18 ہزار افراد تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برٹش کولمبیا میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سڑکیں، گھر اور پُل تباہ ہو گئے ہیں اور اسے کینیڈا کی تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت خیال کیا جا رہا ہے۔
سیلابی پانی کے کم ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو امدادی کارروائیوں میں اگرچہ اب مشکلات کا سامنا نہیں ہے لیکن تیز بارش نے ساحلی صوبے کے مختلف علاقوں کے راستے بلاک کر دیے ہیں جبکہ وینکوور شہر میں موجود ملک کے سب سے بڑی بندرگاہ تک رسائی بھی ختم کر دی ہے۔
برٹش کولمبیا کے وزیراعظم جان ہورگن نے ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چار مزید افراد لاپتا ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں سے زیادہ تر پہاڑی علاقے ہیں جہاں تک رسائی محدود ہے۔
صوبائی کابینہ کے وزرا نے جمعرات کو بریفنگ میں بتایا کہ بعض شاہراہیں بتدریج کھولی جا رہی ہیں۔
کچھ علاقوں میں تیل کی کمی کی شکایت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔ ڈپٹی پریمیئر مائیک فارنورتھ نے کہا ہے کہ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ آیا امریکہ یا مغربی کینیڈا کے صوبے البرٹا سے تیل درآمد کیا جائے۔

سیلابی پانی کے کم ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں اب مشکلات کا سامنا نہیں لیکن تیز بارش نے مختلف علاقوں کے راستے بلاک کر دیے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں وفاقی وزیر برائے ہنگامی صورتحال بل بلیئر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’صورتحال اب بھی سنگین ہے تاہم اس (صورتحال) میں کچھ بہتری آئی ہے۔‘
اوٹاوا نے فضئایہ کے سینکڑوں اہلکار برٹش کولمبیا بھیجنے کا وعدہ کیا تھا جن میں سے کئی اہلکار پہنچ چکے ہیں۔
صوبائی وزیر زراعت لانا پوپہم کا کہنا ہے کہ لوگوں تک خوراک کی ترسیل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
سیلاب نے امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن کو بھی متاثر کیا ہے اور صدر جو بائیڈن نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات سے پہلے نشاندہی کی تھی کہ ’ہم کچھ عرصے سے اچھے دوست ہیں، ہم دونوں کو ہی برٹش کولمبیا اور پیسیفک نارتھ ویسٹ میں طوفان اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کا خیال ہے۔‘

شیئر: