Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی جنگی جہاز کا ایک بار پھر آبنائے تائیوان سے گُزر، چین کی شدید مذمت

بیجنگ تائیوان کو امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں سب سے اہم اور حساس مسئلہ قرار دیتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کا جنگی جہاز ایک بار پھر حساس بحری علاقے آبنائے تائیوان سے گزرا ہے، جس کو امریکی فوج نے معمول کی سرگرمی قرار دیا ہے تاہم چین کی جانب سے اس پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور اسے خطے میں تناؤ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے امریکی بحریہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گائیڈڈ میزائل تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا جہاز بین الاقوامی قوانین کے تحت آبنائے تائیوان سے گزرا ہے جو ایک معمول کی سرگرمی ہے۔‘
امریکی بحریہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاز کے آبنائے تائیوان سے گزرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک کے لیے پُرعزم ہے۔ امریکی فوج ہر اس جگہ جاتی ہے جہاں بین الاقوامی قوانین اجازت دیتے ہیں۔‘
منگل کو چینی افواج کے ترجمان کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا کہ جنگی بحری جہاز مائیلس کے آبنائے تائیوان سے گزرنے سے خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے حوالے سے خطرات پیدا ہوئے ہیں۔
پچھلے ماہ چینی فوج نے آبنائے تائیوان سے امریکہ اور کینیڈا کے جنگی جہاز گزارنے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے علاقے میں امن اور استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
چین جمہوریہ تائیوان پر ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے اور پچھلے سال کے دوران اس کی جانب سے کئی بار اس کی حدود میں فورسز بھیجی بھی گئیں۔
چین کے ایسے اقدامات پر تائیوان کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا جاتا ہے۔
کئی دیگر ممالک کی طرح امریکہ کے بھی تائیوان کے ساتھ زیادہ رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم امریکہ تائیوان کا سب سے اہم بین الاقوامی ساتھی اور اس کو اسلحے کا سپلائر ہے۔
بیجنگ تائیوان کو امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں سب سے اہم اور حساس مسئلہ قرار دیتا ہے۔
امریکی بحریہ کے جہاز تقریباً ہر ماہ آبنائے تائیوان سے گزرتے ہیں، جس پر بیجنگ ناپسندیدگی کا اظہار کرتا ہے۔
امریکہ کے اتحادی اکثر آبنائے تائیوان کے ذریعے اپنے جہاز بھجواتے ہیں، جن میں برطانیہ بھی شامل ہے اور اس نے بھی ستمبر میں ایسا کیا تھا۔

شیئر: