Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی بینک کی افغانستان کے لیے منجمد فنڈز جاری کرنے کی حمایت

افغانستان میں عوام کو شدید بھوک اور غربت کا سامنا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عالمی بینک کے بورڈ نے منجمد ٹرسٹ فنڈ میں سے افغانستان کے لیے 28 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم جاری کرنے کی حمایت کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک نے یہ رقم دو امدادی اداروں کو جاری کرنے کی حمایت کی ہے۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے عالمی فوڈ پروگرام اور چلڈرن فنڈ (یونیسف) کو منجمد فنڈز سے 28 کروڑ ڈالر کی رقم جاری کی جائے گی تاہم اس کے لیے عالمی بینک کے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) سے منسلک 31 ڈونرز کے جانب سے منظوری کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کے بورڈ ممبران کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا تھا جس میں 1.5 ارب ڈالر کے ٹرسٹ فنڈ میں سے 50 کروڑ ڈالر انسانی امدادی اداروں کو منتقل کرنے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔
افغانستان کی تین کروڑ 90 لاکھ عوام کو معاشی بدحالی، سردیوں میں خوراک کی کمی اور بڑھتی ہوئی غربت کا سامنا ہے۔
افغانستان کی صورتحال سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی امداد جاری کرنے سے حالات بہتر ہو سکتے ہیں لیکن امریکی پابندیوں کے باعث عالمی مالیاتی اداروں کے لیے  فنڈز کو افغانستان میں منتقل کرنا ہی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
امریکی حکومت جبکہ کئی بار بینکوں کو یقین دہانی کروا چکی ہے کہ انسانی امداد کی غرض سے رقوم کا لین دین کیا جا سکتا ہے، اس کے باوجود امدادی اداروں کو خوراک اور ادویات جیسی بنیادی اشیا بھی افغان عوام تک پہنچانے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ٹرسٹ فنڈ میں سے کسی بھی امدادی ادارے کو رقم منتقل کرنے کے لیے تمام ڈونرذ کی جانب سے منظوری کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ امریکہ اس فنڈ کا سب سے بڑا ڈونر ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ اور وائٹ ہاؤس نے عالمی بینک کے بورڈ کی جانب سے یونیسف اور عالمی فوڈ پروگرام کو رقوم کی منتقلی کے فیصلے پر کوئی فوری رد عمل نہیں دیا۔
عالمی بینک کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ رقوم کی منتقلی کا معاملہ زیر غور آیا تھا اور تمام ڈونرز پر مشتمل اجلاس جمعے کو منعقد ہوگا۔

شیئر: