Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترین گروپ ساتھ دے تو تحریک عدم اعتماد لا سکتے ہیں: رانا ثنا اللہ

پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ اگر جہانگیر ترین گروپ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار ہے تو وہ ان کے ساتھ مل کر تحریک لا سکتے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے مسلم لیگ ن نے ترین گروپ سے رابطہ کیا تھا لیکن وہ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔
رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ ’اگر گورنرپنجاب لندن میں ایسی کوئی لابنگ کر رہے ہیں جس میں ترین گروپ اور دیگر پارٹیوں کو ملا کر تحریک عدم اعتماد لانا شامل ہے تو ہم بھی اس کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور لندن میں نواز شریف سے ملے ہیں۔
عدم اعتماد یا وقت سے پہلے الیکشن؟
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ ان کی پارٹی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں دلچسپی رکھتی ہے یا پھر ان کا مطالبہ وقت سے پہلے انتخابات کا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’وہ دونوں کے لیے ہی تیار ہیں اگر عدم اعتماد پہلے آتی ہے یا لائی جاتی ہے اور ان ہاؤس تبدیلی ہو جاتی ہے۔ وزیر اعظم بدل جاتا ہے تو پھر بھی اگلا مرحلہ جلدی انتخابات کا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس حکومت سے جتنی جلدی عوام کی جان چھڑائی جا سکے اور جس طریقے سے بھی چھڑائی جاسکے بہتر ہے۔ اس وقت اس حکومت کو مزید برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
 ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ان کی پارٹی کے رہنما خواجہ آصف نے یہ کہا ہے کہ دسمبر تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے موزوں ترین موسم ہے تو رانا ثنا اللہ نے نام لیے بغیر کہا کہ ’عدم اعتماد لانا ایک آئینی اور قانونی حق ہے لیکن اس کی طرف بڑھنے سے پہلے شور مچانا اور یہ کہنا کہ ہم اس کی طرف بڑھ رہے ہیں تو پھر آپ بڑھ نہیں سکتے۔ یہ باتیں ایک سیاسی انداز اور رازداری سے ہوتی ہیں۔ جب ہمارے پاس نمبر پورے ہوں گے تو ہم عدم اعتماد کیوں نہیں لائیں گے۔ یہ کہنا کہ ن لیگ عدم اعتماد کے حق میں نہیں یہ تاثر غلط ہے۔‘

خواجہ آصف نے کہا تھا کہ دسمبر تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے موزوں ترین موسم ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مسلم لیگ ن کے اندر دھڑے بازی کی سیاست اپنے عروج پر ہے؟ کیونکہ ایسا کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندر دراڑیں اور بڑھ چکی ہیں تو رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے یہ پارٹی جیسے پہلے تھی ویسے اب بھی متحد ہے اور یہ متحد ہی رہے گی۔
پارٹی کے پنجاب کے صدر کے مطابق یہ افواہیں بے بنیاد ہیں کہ مریم نواز کو کچھ وقت کے لیے سیاست سے دور کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کی شادی میں مصروف ہیں تو وہ اپنی ذاتی مصروفیت کی وجہ سے دو ہفتے اگر سیاسی سرگرمی میں سامنے نہیں آتیں تو اس کو ہرگز یہ نہ سمجھا جائے کہ مریم نواز کو پارٹی سے الگ کیا جا رہا ہے۔
 نوازشریف کی دسمبر میں واپسی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ میاں صاحب اپنے وطن ضرور واپس آئیں گے جب ایک موزوں وقت ہوگا اور اس کا فیصلہ بھی وہ خود ہی کریں گے۔

شیئر: