Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا

فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ (فوٹو اے ایف پی)
میانمار میں ایک عدالت نے سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میانمار کی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’آنگ سان سوچی کو عوام کو فوج کے خلاف اکسانے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر سزا دی گئی ہے۔‘
ترجمان زاو من تن کا کہنا تھا کہ ’سوچی کو سیکشن 505 بی کے تحت دو برس، جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید دو برس قید کی سزا سنائی گئی۔‘
سابق صدر وِن مائنٹ کو بھی انہیں چارجز کے تحت چار برس قید کی سزا سنائی گئی۔
فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
حکمران جنتا پارٹی نے آنگ سان سوچی پر مزید الزمات بھی لگائے ہیں جن میں سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، کرپشن اور انتخابی دھاندلی شامل ہے۔
اگر ان تمام الزامات کے تحت سزا ہوئی تو آنگ سان سوچی کو کئی دہائیوں تک جیل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خصوصی عدالت میں جاری سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور سوچی کے وکلا کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ میانمار کی جنتا سوچی کو سزا سنا کر ’آزادی کا گلا گھونٹ‘ رہی ہے (فائل فوٹو اے ایف پی)

فروری سے اب تک 13 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 10 ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ میانمار کی جنتا سوچی کو سزا سنا کر ’آزادی کا گلا گھونٹ‘ رہی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آنگ سان سوچی کو جھوٹے مقدمات پر سزا دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج اپوزیشن کو راستے سے ہٹانا چاہتی ہے اور آزادی ختم کرنا چاہتی ہے۔‘

شیئر: