Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست مسترد

خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے لیے متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔(فوٹو اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کی سپریم ایپلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور توہین عدالت کیس میں ایک شہری کی فریق بننے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین عدالت کا معاملہ خاص طور پر ایک مبینہ توہین کرنے والے اور عدالت کے درمیان ہے۔ درخواست قابل سماعت ہی نہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ رائے نواز کھرل کی رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فریق بننے اور رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران پٹیشنر وکیل سے استفسار کیا کہ ’آپ توہین عدالت کے کیس میں کیسے پارٹی بن سکتے ہیں؟
درخواست گزار نے کہا کہ وہ اس سے متعلق کافی معلومات رکھتے ہیں۔ پہلے رانا شمیم کو پاسپورٹ سرینڈر کرنے یا وزارت داخلہ کو ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں ورنہ ان کے ملک سے فرار کا خدشہ ہے۔‘ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت نہیں، حکومت کا کام ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد جاری کر دیا۔ اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے لکھا کہ توہین عدالت کا معاملہ خاص طور پر ایک مبینہ توہین کرنے والے اور عدالت کے درمیان ہے۔ تحریری حکم نامے کے مطابق ’توہین کرنے والے کے علاوہ کوئی اور کیس میں فریق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ عدالت نے قرار دیا کہ توہین عدالت کیس میں فریق بنانے کی درخواست غلط فہمی کا نتیجہ ہے، قابل سماعت نہیں ہے۔‘
دوسری جانب رانا شمیم کا اصل حلف نامہ برطانیہ سے منگوانے کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے عدالتی ہدایت کے مطابق سہولت فراہم کرنے کا خط عدالت میں پیش کر دیا۔
خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے لیے متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کا سابق چیف جج گلگت بلتستان کو لکھا خط ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
خط میں لکھا ہے کہ ’سابق چیف جج بیان حلفی پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی دیں۔ کسی بھی قسم کے ابہام سے بچنے کے لیے حلف نامہ کی کاپی سربمہر لفافے میں ہائی کمیشن لندن کو بھیجی جائے۔
پاکستانی ہائی کمیشن حلف نامہ وزارت خارجہ کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجے گی۔

شیئر: