Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی بجٹ 2022 میں آمدنی اخراجات سے فاضل ہوگی: شہزادہ محمد بن سلمان

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاہے کہ’ قومی بجٹ 2022 وبا کے بعد کے مالیاتی واقتصادی اہداف حاصل کرنے میں معاون بنےگا اور مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل جاری رکھے گا‘۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ولی عہد نے کہا کہ’ اقتصادی تبدیلی کا سفر خادم حرمین شریفین کی ہدایت کے مطابق اہداف اور کارناموں کا حصول جاری رکھے گا‘۔
 شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ’سعودی حکومت قومی بجٹ 2022 کے حوالے سے اوسط مدتی منصوبہ بند اخراجات کے حجم کی پابندی کرے گی۔ اس بات کا اعلان گذشتہ سال ہی کردیا گیا تھا‘۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ’ قومی بجٹ 2022 کی آمدنی اخراجات سے فاضل ہوگی۔ نئی مالیاتی منصوبہ بندی کا عمل، اخراجات میں کفایت شعاری اورآمدنی کے وسائل میں تنوع سے کام لے کر فاضل آمدنی ممکن ہوسکے گی۔ وسائل آمدن کو مستحکم کیا جاۓ گا‘۔
 ولی عہد نے توقع ظاہر کی کہ’ مجموعی قومی پیداوار کے لحاظ سے بجٹ 2020 کے مقابلے میں بجٹ 2021 میں خسارہ کم ہوگا۔ 
انہوں نے کہا کہ’ قومی بجٹ 2022 سے فاضل رقم ریاست کے محفوظ اثاثے بڑھانے، کورونا وبا کے چیلنجوں سے نمٹنے، مملکت کی مالیاتی پوزیشن مضبوط بنانے اور عالمی بحرانوں نیز جھٹکوں سے نمٹنے کے لۓ استعمال کۓ جائیں گے‘۔
ولی عہد نے کہا کہ’ مملکت نے2021 کی تیسری سہ ماہی کے آخر تک مجموعی حقیقی پیداوارمیں تیل کے ماسوا سیکٹرسے بہترشرح نمو حاصل کی جو 5.4 فیصد تک پہنچ گئی‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ گذشتہ سال کے آخر میں بے روزگاری کی شرح 12.6 فیصد تھی، سال رواں کے وسط تک بے روزگاری کی شرح 11.3فیصد رہ گئی‘۔
 شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’مملکت میں 2030 تک مجموعی اخراجات 27 ٹریلین ریال تک پہنچ جائیں گے۔ اس میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ، سرکاری سیکٹر، پرائیویٹ سیکٹراور نجی اخراجات شامل ہونگے‘۔
ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب تیل منڈیوں کے استحکام میں قائدانہ کردار ادا کرے گا، گرین مشرق وسطی گرین سعودی عرب اقدام کے ذریعے آئندہ سبز دور کی قیادت بھی کرے گا۔  یہ دونوں اقدامات کرہ ارض اور ماحولیاتی تحفظ میں مملکت اور خطے کے رجحان مرتسم کرینگے۔

شیئر: