Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سب کی یکساں ترقی کے بغیر قومی سلامتی ممکن نہیں: عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا بدعنوانی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے۔ (فوٹو: آئی پی آر آئی )
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی تب تک نہیں ہو سکتی جب تک معاشرے میں سب کی یکساں ترقی نہ ہو۔
پیر کو اسلام آباد میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہو سکتا جس میں چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا جائے اور باقی لوگ پیچھے رہ جائیں۔‘
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی بنیادی چیز ہے اور اس کی بدولت ہی جمہوریت آگے بڑھتی ہے۔ ’قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات میں وہی جرائم پیشہ عناصر اوپر آ جاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا بدعنوانی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان میں تھنک ٹینکس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کی وجہ سے حقیقی سوچ سامنے آتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تھنک ٹینکس نہ ہوں تو دوسرے آپ کو بتاتے ہیں بجائے اس کے کہ آپ خود یہ کریں۔
انہوں نے افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اسی وجہ سے یہ کہا گیا کہ پاکستان کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس ملک نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، مگر کبھی کریڈٹ نہیں دیا گیا، الٹا بدنام کیا گیا کہ ڈبل گیم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کسی قیادت نے تھنک ٹینک کے بارے میں نہیں سوچا، اسی لیے ہمارا پیغام کبھی صحیح معنوں میں دنیا میں نہیں گیا۔
وہ برا وقت تھا، جب ہم ان کا ساتھ بھی دے رہے تھے اور وہ ہمارے اوپر بم بھی برسا رہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے انتہا قربانیاں دیں لیکن کبھی کریڈٹ نہیں دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان کے مطابق ہمارے پاس ’دانشور قیادت نہیں تھی، ملک پرو امریکہ اور اینٹی امریکہ گروہوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔‘
عمران خان نے اسلاموفوبیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہمارا قصور نہیں ہے۔ ’کوئی بھی مذہب شدت پسندی کی اجازت نہیں دیتا، انسانوں میں قدامت پسند، لبرل اور انتہا پسند ہوتے ہیں۔
عمران خان نے انڈیا کے زیراہتمام کشمیر کے حوالے سے کہا کہ ’اس وقت وہاں جو کیا جا رہا ہے، اس پر مغرب ممالک تنقید نہیں کرتے ہیں۔‘
مسلمان دنیا میں بھی تھنک ٹینکس ہوتے تو اس معاملے کو اٹھاتے۔
انہوں نے پاکستان میں نظام تعلیم میں موجود تین اقسام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ بچے انگلش میڈیم سکول میں پڑھتے ہیں جبکہ کچھ اردو میڈیم اور کچھ مدارس میں پڑھتے ہیں۔
میں جب پڑھتا تھا تب چار پانچ انگلشن میڈیم سکول تھے، بجائے اس کے سسٹم کو ٹھیک کیا جاتا، مزید خراب کر دیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں تین نظام تعلیم چل رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے بتایا کہ ’اس وقت امریکہ کے تھنک ٹینکس ہمیں دنیا کی خطرناک ترین قوم قرار دے رہے ہیں لیکن ہماری طرف سے کوئی جواب نہیں آ رہا۔‘
امید کرتا ہوں پاکستان میں اور بھی تھنک ٹینک بنیں گے جو ہمارا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھیں گے۔
عمران خان نے بتایا کہ جب وہ پہلی مرتبہ انگلینڈ گئے تو وہاں اس وقت ایک گروپ ہوتا تھا جس کو سکن ہیڈ کہتے تھے۔ ’اس کو جو بھی ایشیائی ملتا، اس کو پکڑ کر مارتے پیٹتے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر وہ صرف سکن ہیڈ پر توجہ مرکوز کرتے تو انہیں انگلینڈ کا معاشرہ شدت پسند لگتا۔ ’انگلینڈ کا معاشرہ ایک لبرل معاشرہ ہے۔

شیئر: