Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس، یورپی یونین، اقوام متحدہ کے مندوب بھی شریک ہوں گے

سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔
اجلاس میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور فرانس کے خصوصی مندوبین کو بھی دعوت دی گئی ہے جبکہ افغانستان کی عبوری حکومت کا نمائندہ وفد بھی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
کانفرنس سے وزیراعظم عمران خان خصوصی خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ کے طور پر سعودی عرب نے تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 17 واں اجلاس طلب کیا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو خوش آمدید کہتے ہوئے اسلام آباد میں اس کی میزبانی کی پیش کش کی تھی۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کانفرنس افغانستان میں انسانی جانوں کے حوالے سے بگڑتی صورتحال کے تناظر میں طلب کی گئی ہے۔
اجلاس نہ صرف افغان عوام سے اظہار یکجہتی کرے گا بلکہ توقع ہے کہ کونسل افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال خاص طور پر خوراک کی قلت، لوگوں کی نقل مکانی اور ممکنہ اقتصادی تباہی کو روکنے کے لیے راستے تلاش کرے گی۔
 دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ اس چیز کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے مسلسل رابطے ناگزیر ہیں اور وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی افغانستان کے عوام کی حمایت کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کی انتھک سفارتی کوششوں کا ایک اور مظہر ہے۔

او آئی سی کے سربراہ کے طور پر سعودی عرب نے تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 17 واں اجلاس طلب کیا تھا۔

 17 واں غیر معمولی اجلاس افغانستان میں امن و استحکام اور افغان عوام کی مسلسل فلاح و بہبود کے لیے پاکستان کے مستقل عزم اور مسلسل کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ غیر معمولی اجلاس افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات پر غور کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
 دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان او آئی سی کے بانی رکن ہیں۔ سالہا سال سے پاکستان اور او آئی سی نے افغانستان کے عوام کی مسلسل حمایت کی ہے۔ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا پہلا غیر معمولی اجلاس بھی اسلام آباد میں جنوری 1980 میں منعقد ہوا جس میں افغانستان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
پاکستان میں او آئی سی کا اس طرح کا اجلاس 2007 میں ہوا تھا۔ وزرائے خارجہ کی کونسل سے ممبر ممالک کے سینیئر عہدیدار ہفتے کو ملاقات کریں گے۔

سکیورٹی کے انتظامات

کانفرنس سے قبل اسلام آباد میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور شہر کی تزئین و آرائش بھی کی گئی ہے۔ انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے جمعے کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ایئرپورٹ کا دورہ کیا۔

اجلاس میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

انہیں وہاں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کی سہولت کے لیے کیے گئے انتظامات کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی۔
وزیر خارجہ نے ایئرپورٹ پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے معزز مہمانوں اور وفود کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا اور سٹیٹ لاؤنج، اور مہمانوں کی آمد کے کاؤنٹرز ملاحظہ کیے۔ اس موقع پر وزارتِ خارجہ، سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ کے سینیئر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

کانفرنس کا  ایجنڈا

دفترخارجہ کے مطابق کانفرنس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہو گی۔ پہلا سیشن دن ساڑھے گیارہ سے ساڑھے بارہ بجے تک ہو گا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مندوبین کو خوش آمدید کہیں گے جس کے بعد سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود تنظیم کےسربراہ کے طور پر اپنا خطاب کریں گے۔
اس کے علاوہ او آئی سی کے سیکرٹرل جنرل حسین ابراہیم طہ، تنظیم کے علاقائی گروپس کے نمائندگان اور اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد الجاسر بھی خطاب کریں گے۔
سیشن کے آخر میں وزیراعظم عمران خان کا کلیدی خطاب ہوگا۔ اس کے بعد تنظیم کا ان کیمرہ اجلاس شروع ہو جائے گا۔
اجلاس کے خاتمے کے بعد شام ساڑھے چھ بجے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آئی سی کے سیکرٹرل جنرل حسین ابراہیم طہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

شیئر: