Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رنگوں کو ’سننے کی صلاحیت‘ رکھنے والا آئرلینڈ کا آرٹسٹ

یہ راڈ نیل ہاربیسن کے جسم کا حصہ ہے جو انہیں رنگوں کو ’سننے‘ میں مدد دیتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے نیل ہاربیسن نامی شخص نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جس کی مدد سے وہ سن سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیل ہاربیسن پیدائش سے ہی ایسی طبی صورتحال سے دوچار ہیں جس کے تحت وہ صرف سرمئی رنگ دیکھ سکتے ہیں۔ اس عارضے کو ایکروماٹوپسیا کہتے ہیں۔
تاہم انگلینڈ میں میوزک کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران انہوں نے ایک دھات کا راڈ تیار کیا جو ان کے سر کے اوپر سے گزرتا ہے اور یہ راڈ جن رنگوں کا پتہ لگاتا ہے اس حساب سے ہلتا ہے۔
یہ راڈ نیل ہاربیسن کے جسم کا حصہ ہے جو انہیں رنگوں کو ’سننے‘ میں مدد دیتا ہے۔
انہوں نے اس راڈ کو اپنے جسم کا حصہ بنانے کے لیے ایک سرجری کروائی تھی۔
شمالی آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے نیل ہاربیسن بچپن میں سپین کے شہر بارسیلونا منتقل ہوگئے تھے۔ ان کی عمر اب 39 برس ہے۔
سنہ 2004 میں انہوں نے ایک سرجن کو قائل کیا کہ وہ ان کے سر میں مذکورہ راڈ لگا دے۔ اس کے بعد سے یہ ٹیکنالوجی ان کے سر کا حصہ بن گئی کیونکہ اس کے گرد ہڈی بن گئی۔
راڈ میں موجود سینسر رنگوں کی فریکوئینسی اٹھا کر انہیں آواز میں تبدیل کردیتا ہے جو ہڈی کے ذریعے ان تک پہنچتی ہے۔ نتیجتاً وہ رنگ کا تعین کر سکتے ہیں۔

اس راڈ کی مدد سے وہ موسیقی یا تقاریر سنتے وقت بھی رنگوں کا تعین کر سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس راڈ کی مدد سے وہ موسیقی یا تقاریر سنتے وقت بھی رنگوں کا تعین کر سکتے ہیں۔
’شروع میں مشکل ہوتی تھی کیونکہ اینٹینا مجھے نیلا، پیلا یا گلابی رنگ نہیں بتایا تھا۔ مجھے صرف وائبریشن محسوس ہوتی تھیں اور مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ میرے سامنے کون سا رنگ ہے۔ لیکن پھر کچھ وقت بعد میرا دماغ عادی ہوگیا اور یہ میرے لیے معمول بن گیا۔‘
اب ہاربینسن نے ایک نیا آلہ تیار کیا ہے جس کو گردن کے گرد پہنا جاتا ہے اور جس کے ذریعے ’آپ وقت میں اضافہ کر سکتے ہیں یا خود کو ایسا محسوس کروا سکتے ہیں کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔‘

شیئر: