Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیرضروری ہراسیت‘، امیزون کی انڈین ایجنسی کے خلاف قانونی چارہ جوئی

امریکی کمپنی نے دہلی ہائی کورٹ میں انڈین انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
مشہور امریکی کمپنی امیزون انڈیا کی مالیاتی جرائم کے خلاف کام کرنے والی ایجنسی کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے جا رہی ہے، اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کمپنی کے ساتھ ہونے والی ڈیل کے ضمن میں تحقیقات کو درست طور پر پیش نہیں کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کا انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کئی ماہ سے فیوچر گروپ میں امیزون کی دو سو ملین کی سرمایہ کاری کے حوالے سے غیرملکی سرمایہ کاری کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
امیزون کی جانب سے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
816 صفحات پر مشتمل فائل، جو کہ روئٹرز نے دیکھی ہے، میں امیزون کا خیال ہے کہ ای ڈی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات معاملے سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
انڈیا میں تعینات امیزون کے سربراہ سمیت دیگر کئی افسران کو ای ڈی کی جانب سے پچھلے ہفتوں کے دوران طلب کیا گیا جس کو کمپنی نے ’غیر ضروری ہراسیت‘ قرار دیا ہے۔
دہلی کی ہائی کورٹ میں 21 دسمبر کو درج کرائے جانے والے کیس میں بھی امریکی کمپنی کی جانب سے انہی نکات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
فائل میں امیزون نے موقف اختیار کیا ہے کہ قانونی طور پر حاصل شدہ مراعات کی دستاویز اور قانونی چارہ جوئی کا استحقاق ظاہر کرنے کے حوالے سے ای ڈی کی ہدایات انڈین آئین سے متصادم ہیں۔
اور ای ڈی، جو کہ اپنی تحقیقات کو منظر عام پر نہیں لاتی، کی جانب سے امیزون کے موقف پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
کیس کی سماعت جمعرات کو ہونے کا امکان ہے۔
کیس کا اندراج امیزون اور فیوچر گروپ کے درمیان چلنے والی لمبی چپقلش میں نیا موڑ ہے۔ اگرچہ انڈیا کی اینٹی ٹرسٹ باڈی نے یہ کہتے ہوئے 2019 میں ہونے والے معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا کہ کمپنی کی جانب سے اس وقت معلومات چھپائی گئیں جب منظوری کے لیے طلب کی گئیں، جبکہ ای ڈی اس ضمن میں آزادانہ طور پر تحقیقات کر رہا ہے۔
تنازع تین مالیاتی معاہدوں کے گرد گھومتا ہے جو فیوچر گروپ اور امیزون کے درمیان ہوئے تھے، یہ معاملہ سنگاپور میں ایک ثالثی پینل میں بھی زیر سماعت ہے، اس بارے میں پینل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاملے کو مجموعی معاہدوں کے تناظر میں دیکھا جائے۔
فیوچر گروپ کا کہنا ہے کہ معاہدوں کو آپس میں ملانا انڈین قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
امیزون کی جانب سے کیس میں ای ڈی کا وہ نوٹس بھی شامل ہے جس میں فروری میں فیوچر گروپ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی معلومات طلب کی گئی ہیں۔
نوٹس میں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ معاہدوں کی نقول، بینک اکاؤنٹس کی معلومات اور دوسرے اندرونی رابطے کے ذرائع بھی پیش کیے جائیں۔

 

شیئر: