Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قیمت تو چکانا پڑے گی‘ ویب سیریز کا تنازع

انڈیا میں نئی ویب سیریز 'تانڈوو' کے ہدایت کار کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد بھی اس سے منسلک تنازع کم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
فلم سے منسلک بہت سے لوگوں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر اس سیریز پر پابندی کے ساتھ ساتھ او ٹی پی پلیٹ فارم امیزون کے بائیکاٹ کی بات بھی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ یہ ویب سیریز کو علی عباس ظفر نے بنائی ہے اور اس میں سیف علی خان جیسے بڑے اداکار اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔
خبررساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سیریز کے خلاف سب سے پہلے ممبئی کے علاقے گھاٹ کوپر میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کے بعد اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو اور اس کے علاوہ دہلی سے ملحقہ اترپردیش کے ربوپورا کے پولیس سٹیشن میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
یوپی میں درج کی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس سیریز میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے اور یو پی پولیس کی برے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
خیال رہے 'تانڈوو' امیزون پر جمعے کو ریلیز ہوئی ہے اور اس میں سیف علی خان کے ساتھ ڈمپل کپاڈیہ، تگمانشو دھولے، ڈینو موریا، کمد مشرا، محمد ذیشان ایوب، گوہر خان، کریتیکا کامرا وغیرہ نے کردار نبھائے ہیں۔
علی عباس ظفر نے ہمانشو کشن مہرا کے ساتھ مل کر سیریز کو پروڈیوس کیا ہے اور یہ ایک سیاسی ڈرامہ ہے۔

علی عباس نے بی جے پی کی جانب سے شکایات کے بعد ایک ٹویٹ کے ذریعے معافی مانگتے ہوئے لکھا:
'ہم اپنے ملک کے لوگوں کے جذبات کی بے انتہا قدر کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد کسی بھی فرد، ذات، برادری، نسل، مذہب یا مذہبی عقیدے کی بے عزتی کرنا نہیں ہے اور نہ ہی کسی ادارے، سیاسی پارٹی یا زندہ یا مردہ فرد کو مشتعل کرنا ہے۔'
اس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ اس میں وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جو ہدایات دی گئی ہیں ان کے مطابق تبدیلیاں لائی جائیں گی۔
اس سے قبل اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے میڈیا ایڈوائزر شلبھ منی ترپاٹھی نے ٹویٹ کے ذریعے ویب سیریز بنانے والوں کو سنگین قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی اور ان میں سے ایک ایک کو ٹیگ کرتے ہوئے انھوں نے لکھا:
’یوپی پولیس ممبئی نکل چکی ہے۔ وہ بھی گاڑی سے، ایف آئی آر میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی سخت دفعات لگی ہیں، قیمت تو چکانا پڑے گی۔'

خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق لکھنو کی حضرت گنج کوتوالی میں امیزون پرائم کے انڈیا ہیڈ اپرنا پروہت کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس میں ہدایت کار علی عباس ظفر، فلم ساز ہمانشو کرشن مہرا، مصنف گورو سولنکی اور ديگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں کوئی ایسی چیز نہیں جس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔
اداکارہ سوارا بھاسکر نے لکھا: 'میں ہندو ہوں اور تانڈوو کے کسی منظر سے مجھے ٹھیس نہیں پہنچی۔ تو پھر کیوں تانڈو سیریز پر پابندی لگائی جائے۔'
سوارا بھاسکر کی اس ٹویٹ کو ہزاروں لوگوں نے لائیک کیا ہے وہیں ان کے خلاف شدید تبصرے بھی نظر آئے ہیں۔
امیزون کی اسی سیریز کے لیے ’بائیکاٹ امیزون پروڈکٹس‘ بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ لکھا جا رہا ہے کہ اس سیریز میں بھگوان شو اور رام کی توہین کی گئی ہے۔

سلو کمیونٹی نامی ایک صارف نے لکھا: 'امیزون پروڈکٹ پر مکمل پابندی کا وقت آ گیا ہے کیونکہ اب بہت ہو چکا ہے۔ آپ ہمارے مذہب کو ویب سیریز یا افسانوی کہانیوں کے نام پر نشانہ نہیں بنا سکتے۔ اب رد عمل کا وقت ہے۔'

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امیزون کو پہلے بھی ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے اور اس کے پروڈکٹس کے بائیکاٹ کی بات کی گئی ہے جبکہ مختلف فلموں پر بھی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات لگتے رہے ہیں جس کی بڑی مثال 'پدماوت' جیسی بڑی فلم ہے۔

شیئر: