Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مسلمان مخالف تقریروں پر سوشل میڈیا صارفین برہم

اترکھنڈ پولیس نے ایک رہنما کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ (تصویر: ٹوئٹر)
انڈین ریاست اترکھنڈ کے شہر ہردوار میں 17 سے 19 دسمبر تک جاری رہنے والی ایک مذہبی تقریب میں ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی نفرت انگیز ویڈیوز منظرعام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود ان ویڈیوز میں مختلف ہندو رہنماؤں کو مسلمانوں اور انڈیا میں رہنے والی دیگر اقلیتوں کے خلاف گفتگو کرتے اور انہیں قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس تقریب کو ’دھرما سند‘ یعنی ’مذہبی پارلیمان‘ کا نام دیا گیا تھا اور اسے ایک متنازع ہندو پنڈت یاتی نارسنگھ آنند نے منعقد کیا تھا۔
ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں نارسنگھ آنند یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ ’تلواریں مسلمانوں کو مارنے کے لیے کافی نہیں ہوں گی، ہمیں اس کے لیے بہتر ہتھیار درکار ہوں گے۔‘
ان نفرت انگیز تقاریر پر سوشل میڈیا صارف برہم دکھائی دیتے ہیں اور شرانگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انڈیا کے سابق چیف آف نیول سٹاف ارن پرکاش نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اسے روکا کیوں نہیں جارہا؟ ہمارے جوان پہلے سے ہی دو محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔‘
’کیا ہمیں فرقہ وارانہ تشدد، اندرونی انتشار اور بین الاقوامی بے عزتی چاہیے۔؟‘
سلمان انیس نامی صارف نے لکھا کہ ’مسلمانوں کو مارنے کے لیے کھلی دھمکیاں۔ اور تقاریر کو ریکارڈ کرنے کا مقصد غالباً انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کرنا ہے۔‘
’اگر سیاست دان متحرک نہیں ہوتے تو پولیس، بیوروکریسی اور عدلیہ کو کارروائی کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ یہ انتہاپسند پورے انڈیا کو جلا دیں۔‘
ان ویڈیوز پر بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر بھی خاموش نہ رہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’نسل کشی کی ترغیب دینے والوں کو گرفتار کیا جائے۔‘
انڈین نشینل کانگریس کی رہنما ڈاکٹر شمع محمد نے لکھا کہ ’منور فاروقی کو ان کے اس مذاق پر سزا دی جو انہوں نے کیا ہی نہیں تھا، جبکہ ’دھرم سنسد‘ کے اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں بات کررہے ہیں۔‘
دوسری طرف انڈین پولیس نے اترکھنڈ میں ’دھرم سنند‘ میں تقریر کرنے والے ایک شخص جتندر نرائن تیاگی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
انڈین اخبار ’دا ہندو‘ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اشوک کمار کا کہنا ہے کہ پولیس کو جتندر نرائن تیاگی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست موصول ہوئی تھی۔
اخبار کے مطابق جتندر نرائین تیاگی پہلے مسلمان تھے اور ان کا نام وسیم وضوی تھا۔
اشوک کمار کا کہنا تھا کہ جن کے خلاف بھی درخواستیں موصول ہوں گی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

شیئر: