Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی یوکرین کے قریب فوجی مشقیں مکمل، ’اہلکار مستقل اڈوں پر‘

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکار اپنے مستقل اڈوں کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں (فوٹو:‘ اے ایف پی)
روس نے اعلان کیا ہے کہ اس کے 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں نے یوکرین کے قریب فوجی مشقیں مکمل کر لی ہیں جس کے بارے میں مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ماسکو اپنے سابق سوویت ہمسایہ ملک میں مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جنوبی ملٹری ڈسٹرکٹ فورسز کی مشقیں روستوو،کراسنودار اور کریمیا میں ہوئیں جنہیں ماسکو نے 2014 میں یوکرین سے چھین لیا تھا، تاہم ان مشقوں کا دائرہ کار سٹاورپول، آسٹراکھن، شمالی قفقاز ری پبلکس حتیٰ کہ یوس کے قفقاز کے اتحادی آرمینیا تک پھیلایا گیا۔
وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار اپنے مستقل اڈوں کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں اور سٹینڈ بائی یونٹ نئے سال کی تعطیلات کے لیے تیار ہوں گے۔
مغربی ممالک نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ موسم سرما میں ممکنہ حملے کے لیے یوکرین کے قریب ایک لاکھ فوجیوں کو جمع کر رہا ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مطابق یوکرین کی سرحدوں پر روسی فوجیوں کی تعداد اکتوبر میں لگ بھگ 93 ہزار فوجیوں سے بڑھ کر اب 104,000 ہو گئی ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی افواج کو اپنی سرزمین پر منتقل کرنے کے لیے آزاد ہے اور اس نے بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام کی تردید کی ہے۔

مغربی ممالک نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ممکنہ حملے کے لیے یوکرین کے قریب 100،000 فوجیوں کو جمع کر رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)

روس نے مغربی ممالک کو سیکورٹی کے مطالبات پیش کیے ہیں اور کہا ہے کہ نیٹو کو نئے اراکین کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے اور امریکہ کو سابق سوویت جمہوریہ میں نئے اڈے قائم کرنے سے روکنا چاہیے۔
بدھ کے روز کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس مغرب کے  جارحانہ موقف‘ کے جواب میں ’مناسب جوابی‘ فوجی اقدامات کرے گا۔
تاہم اگلے ہی دن اس (روس) نے اپنے رویے میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا کہ اس نے روس کی سکیورٹی تجاویز پر امریکہ کی جانب سے مثبت ردعمل دیکھا ہے اور کہا کہ بات چیت اگلے ماہ ہوگی۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ واشنگٹن دوطرفہ طور پر اور متعدد چینلز کے ذریعے جنوری کے اوائل میں سفارت کاری میں مشغول ہونے کے لیے تیار ہے۔
سنیچر کو جرمن حکومت کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ ماسکو اور برلن نے جنوری کے اوائل میں ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

شیئر: