Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں خواتین ڈرائیورز کی پہلی ریلی

اس ریلی میں صرف 20 خواتین حصہ لے سکیں گی جنہیں نامزد کیا جائے گا۔ فائل فوتو: روئٹرز
سعودی عرب میں خواتین ڈرائیوروں کے لیے پہلی بار ’ریلی جمیل‘ کا انعقاد کروایا جا رہا ہے جو منتظمین کے مطابق 17 سے 19 مارچ کے درمیان ہوگی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ ریلی مملکت کے وژن 2030 کے ترقی اور تنوع کے پروگرام کے اہداف کے تحت سے کروائی جارہی ہے جس کا تعلق خواتین کو بااختیار بنانے سے ہے۔
اس ریلی کو سعودی عرب میں ٹویوٹا گاڑیوں کے ڈسٹریبیوٹر عبداللطیف جمیل موٹرز کے دفتر میں لانچ کیا گیا تھا۔
کمپنی کے مارکیٹنگ کمیونیکیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر منیر خوجہ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں ریلی جمیل کے لانچ پر فخر ہے، جو مملکت میں خواتین کے موٹر سپورٹس میں نئے معیار قائم کرے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عبداللطیف جمیل موٹرز تاریخی طور پر سعودی آٹو موبیل اینڈ موٹر سائیکل فیڈریشن کے تحت شہزادہ خالد بن سلطان العبداللہ الفیصل کی زیر قیادت موٹر سپورٹس کی بہت سی نمایاں تقریبات میں پیش پیش رہا ہے۔‘
شہزادہ خالد بھی تقریب میں موجود تھے۔
منیر خوجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’گذشتہ کچھ برسوں میں ہم نے سعودی ٹویوٹا ڈیزرٹ ریلی چیمپیئن شپ اور حائل انٹرنیشنل ریلی کا لانچ دیکھا اور ہم آنے والے برسوں میں مزید ایسی ریلیاں دیکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ریلی جمیل کے انعقاد سے ان کی کمپنی اپنے دیگر قومی اہداف مکمل کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ تقریب میں دنیا بھر سے موٹر سپورٹس کے شائقین کی توجہ سعودی عرب کے شہروں کی طرف مبذول کروائے گی۔

یہ ریلی حائل سے شروع ہو کر ریاض میں اختتام پذیر ہوگی۔ فائل فوتو: روئٹرز

’یہ ان کے لیے مملکت کی ثقافت، یہاں کا تاریخی پہلو اور سیاحت دیکھنے کا موقع ہوگا۔‘
سعودی عرب کے سابق ریلی ڈرائیور عبداللہ بخاشب ریلی جمیل کے باقاعدہ منتظم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ریلی جمیل کے تمام تکنیکی پہلوؤں کے لیے عبداللطیف جمیل موٹرز کے ساتھ اشتراک پر بےحد خوشی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’900 کلومیٹر کی ریلی تین روز پر مشتمل ہوگی جو حائل سے شروع ہو کر قسیم صوبے سے ہوتے ہوئے ریاض میں ختم ہوگی۔ ہر ٹیم میں ایک خاتون ڈرائیور اور ایک اسسٹنٹ ہوں گے۔ اس میں صرف 20 خاتون ڈرائیورز حصہ لے سکیں گی جنہیں آرگنائزنگ کمیٹی نامزد کرے گی۔ رجسٹریشن ’ریلی جمیل ڈاٹ کام‘ ویب سائٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔‘
شہزادہ خالد کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے ’ہم مقامی افراد کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سعودی عرب میں مزید خواتین کو ریسنگ کرتے ہوئے دیکھنا چاہیں گے۔‘
کراس کنٹری باجاس کے لیے ایف آئی اے ورلڈ کپ کی ٹی تھری کیٹیگری میں حال ہی میں جیتنے والی سعودی ڈرائیور دانیہ عقیل نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میرے خیال میں یہ ایک دلچسپ تقریب ہے اور یہ خواتین کے لیے خود کو منوانے کے لیے زبردست ریس ہے۔‘

شیئر: