Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی کارروائیاں سعودی عرب کے لیے باعث تشویش ہیں: شاہ سلمان

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے مجلس شوریٰ سے سالانہ خطاب کیا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران ’عدم استحکام اور جارحیت‘ کی پالیسی ترک کرے گا اور مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام لانے میں تعاون کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی فرمانروا نے بدھ کو مجلس شوریٰ سے سالانہ خطاب میں کہا کہ ’ایران مملکت کا ہمسایہ ملک ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ منفی پالیسی اور خطے میں اپنا برتاؤ تبدیل کرتے ہوئے بات چیت اور تعاون کا راستہ اختیار کرے گا۔‘
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر شاہ سلمان نے ویڈیو لنک کے ذریعے مجلس شوریٰ سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں وسیع موضوعات پر بات کرتے ہوئے شاہ سلمان نے یمن تنازع کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے پہل کرنے اور لبنان کےعوام کی حمایت کا عہد کیا جنہیں معاشی بحران اور حزب اللہ سے سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔
سعودی عرب اور اس کے دیگر عرب اور مغربی اتحادی ممالک نے ایران پر عسکری گروہوں بشمول لبنانی حزب اللہ، یمنی حوثی اور عراق کے حشد ملیشیا کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔
ایران کا جوہری پروگرام بھی تشویش کا باعث ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے جوہری پروگرام بند نہ ہونے کی صورت میں پیشگی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’ہم انتہائی تشویش کے ساتھ ایرانی حکومت کی پالیسی پر نظر رکھے ہوئے ہیں جو خطے کے استحکام اور سالمیت کو نقصان پہنچا رہی ہیں، بشمول فرقہ پرست اور مسلح گروہوں کی حمایت، خطے کے ممالک میں منظم عسکری کارروائیوں کے علاوہ جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی تیاری میں عالمی برادری کے ساتھ عدم تعاون۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایرانی حکومت کی جانب سے دہشت گرد حوثی ملیشیا کی حمایت کو بھی بغور دیکھ رہے ہیں، جس سے یمن میں جنگ کو طول مل رہا ہے، انسانی بحران میں شدت پیدا ہو رہی ہے اور مملکت اور خطے کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔‘
شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں یمن تنازع کے اختتام اور سیاسی حل کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے یمن تنازع خلیجی تعاون تنظیم کی جانب سے دیے گئے طریقہ کار، نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2216 کے تحت حل کرنے پر زور دیا۔
سعودی فرمانروا نے لبنان کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ عوام کی سکیورٹی، استحکام اور خوشحالی کی خواہشات کو پورا کرنے کے علاوہ ملک پر حزب اللہ کے دہشت گردانہ قبضے کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔
شاہ سلمان نے افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے اس کے استحکام اور سالمیت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے افغان عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششیں مزید تیز کرنے پر زور دیا۔ اس سلسلے میں شاہ سلمان نے اسلامی تعاون تنظیم کی وزرا کونسل کا خصوصی اجلاس رواں ماہ دسمبر میں بلانے کا اعلان کیا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کرائے گئے وژن 2030 پر بات کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ اس کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے جس کا مقصد متنوع معیشت کا قیام ہے۔

شیئر: