Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی ممکنہ تعیناتی پر تنازع کیوں؟  

جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 5 جنوری کو ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کی بطور جج سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی ہے۔  
اس سفارش پر سپریم جوڈیشل کونسل نے 5 جنوری کو اپنا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔  
لیکن یہ بات اتنی بھی سادہ نہیں ہے کیونکہ پاکستان بار کونسل نے تمام وکلا تنظیموں کا اجلاس 3 جنوری کو اسلام آباد میں طلب کیا ہے جو کہ بظاہر اس تعیناتی کی مخالف ہے۔  
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’ایک غیر معمولی اجلاس کی کال دی جارہی ہے کیونکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی ایک جونیئر جج کو سپریم کورٹ کی جج بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔‘  
پریس ریلیز میں جسٹس عائشہ ملک کا نام لیے بغیر یہ کہا گیا ہے کہ ’اس تعیناتی سے نہ صرف تین جج سپر سیڈ ہو جائیں گے بلکہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بھی اس سے متاثر ہوں گے۔‘  
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چاروں صوبائی بار کونسلز اور چاروں صوبائی بار ایسوسی ایشنز کے صدور 3 جنوری کے اس ہنگامی اجلاس میں شریک ہوں تاکہ اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جا سکے۔  
خیال رہے کہ رواں سال نو ستمبر کو بھی جسٹس عائشہ ملک کا نام سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش ہوا تاہم ان کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تعیناتی نہیں ہو سکی تھی۔  

جسٹس عائشہ ملک کی ممکنہ تعیناتی کے خلاف وکلا نے 3 جنوری کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ملک میں بعض حلقے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کو ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا جج بننے کی صورت میں سینارٹی لسٹ کے مطابق وہ ممکنہ طور پر ملک کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی بن سکیں گی۔  
دوسری جانب وکلا تنظیمیں اس تعیناتی کو کسی اور تناظر میں ہی دیکھ رہی ہیں۔ سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون سمجھتے ہیں کہ ’اس معاملے کو گلیمرائز نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی یہ کوئی صنفی معاملہ ہے۔ وکلا کی تنظیمیں اپنا ایک مشترکہ اجلاس کر رہی ہیں اور ایک ہی موقف ہے کہ طے شدہ اصول تبدیل نہ کیے جائیں۔‘  
اس حوالے سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس ممکنہ تعیناتی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ’میں سمجھتا ہوں کہ انہیں بالکل سپریم کورٹ نہیں لے کر جانا چاہیے۔‘  
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی سنیارٹی کے اصول کے پیش نظر یہ بات کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ میں کوئی سنیارٹی کا اصول نہیں ہوتا اس کا صرف ایک اصول ہے کہ صرف قابل ترین جج ہی سپریم کورٹ میں لگائے جا سکتے ہیں۔‘  

شیئر: