Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری نہ ہو سکی

جمعرات کو جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر وکلا کی جانب سے  بھی احتجاج کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت جمعرات کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے  اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری نہ ہو سکی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین نے بتایا کہ چونکہ جوڈیشل کمیشن میں جسٹس عائشہ کی تقرری پر ارکان کے ووٹ ٹائی ہو گئے اس لیے اب وہ فی الحال سپریم کورٹ کی جج نہیں بن سکتیں۔
اجلاس میں پاکستان بار کونسل کے نمائندے کے طور پر شرکت کرنے کے بعد اختر حسین کا کہنا تھا کہ کمیشن کے آٹھ میں سے چار ممبران نے جسٹس عائشہ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چار ہی ممبران نے ان کی تعیناتی کے خلاف ووٹ دیا اس طرح معاملہ ٹائی ہو گیا۔
ایڈوکیٹ اختر حسین نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کے حق میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، اٹارنی جنرل پاکستان اور وزیر قانون شامل تھے جبکہ ان کی تقرری کی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں خود اختر حسین کے علاوہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق مسعود اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) دوست محمد  شامل تھے۔
اختر حسین کے مطابق آئین کےتحت اکثریت جب تک کسی نام کی منظوری نہ دے تو وہ نام آگے نہیں جاسکتا لہٰذا تکنیکی طور پر جسٹس عائشہ ملک کا نام مسترد ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بیرون ملک ہونے کے باعث جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔
اگر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ کے نام کی منظوری ہوتی تو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون جج ہوتیں۔

جسٹس عائشہ کے نام کی منظوری ہوتی تو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون جج ہوتیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ میں جج کی تقرری کے لیے ہائیکورٹ کے جج کے نام کی سفارش کرتے ہیں جس کی جوڈیشل کمیشن منظوری دیتا ہے جب کہ جسٹس عائشہ ملک کے نام کی بھی چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے سفارش کی گئی تھی تاہم تکنیکی طور پر جسٹس عائشہ کا نام سپریم کورٹ میں بطور جج تقرری کے لیے مسترد ہو گیا۔
اس سے قبل جمعرات کو جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر وکلا کی جانب سے  بھی احتجاج کیا گیا۔
وکلا تنظیموں کا موقف ہے کہ  جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کی جونیئر جج ہیں اور ان کی سپریم کورٹ میں ترقی عدلیہ میں سینیارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
احتجاج کی اپیل پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، اسلام آباد بار کونسل اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم 18 اگست کو ریٹائرڈ ہو گیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ میں ایک جج کی آسامی خالی ہے۔ 

شیئر: