Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی

وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کردیا ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید شور شرابہ اور ہنگامی آرائی جاری ہے۔
جمعرات کو مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل پیش کیا، جبکہ سٹیٹ بینک کی خودمختاری کا بل قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت اور مہنگائی کے خلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر ہنگامہ آرائی کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہوگئے۔
اس دوران پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے پی ٹی آئی کی رکن غزالہ سیفی کو تھپڑ مار دیا۔ اپوزیشن ارکان حکومتی ارکان کی نشستوں کے سامنے آگئے اور انہیں مخاطب کرکے احتجاج کرتے رہے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے ایک ایجنڈا آئٹم پر رائے شماری کرائی تو حکومت کی واضح برتری نظر آئی، حکومت کو 145 ووٹ پڑے جبکہ اپوزیشن کے صرف تین ارکان کھڑے ہوئے جبکہ باقی نے بیٹھنے کو ترجیح دی۔ اس طرح بل کی مخالفت میں صرف تین ووٹ پڑے۔
 اجلاس کی اہم بات یہ تھی کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت موجود نہ تھی۔ شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اجلاس کے دوران موجود نہیں تھے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ اور نوید قمر جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف احتجاج کی قیادت کررہے تھے۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج بہت شرم ناک دن ہے، حکومت نے پرانے آرڈیننسز توسیع کے لیے پیش کیے۔ 

شیئر: