Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمانی پارٹی اجلاس:وزیر خزانہ شوکت ترین سے ارکان کے سخت سوالات

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منی بجٹ پر ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینے کے لیے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے سخت سوالات کیے اور حکومتی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جمعرات کو منعقدہ اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن اسمبلی رمیش کمار نے منی بجٹ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے سٹیٹ بینک کی خود مختاری کے حوالے سے بل شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
رمیش کمار نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی خودمختاری ضرور ہونی چاہیے لیکن آئی ایم ایف کے شرائط قابل تشویش ہیں۔ اس معاملے پر پارلیمان اور عوام کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ معاشی سکیورٹی کمپرومائیزڈ ہونے کے حوالے سے خدشات کو دور کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔‘
ارکان اسمبلی کی جانب سے کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی سوالات کیے گئے اور حکومتی معاشی پالسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

رمیش کمار نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی خودمختاری ضرور ہونی چاہیے لیکن آئی ایم ایف کے شرائط قابل تشویش ہیں۔‘ (فوٹو: فیسبک رمیش کمار)

ذرائع نے بتایا کہ ارکان اسمبلی کے سوالات پر وزیر خزانہ شوکت ترین جواب دیتے رہے لیکن بعض ارکان اسمبلی نے کہا کہ ’یہ سبز باغ ہم عوام کو پچھلے تین سالوں سے دکھا رہے ہیں، اب عوام کو عملی طور پر کچھ دکھانے کا وقت ہے۔‘
رکن قومی اسمبلی سلیم مروت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی پر بھی سوالات کیے، جس پر وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کو ڈالر کی قدر میں کی وجہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں اور امید ہے روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی گے ہم مصنوعی طریقے سے ڈالر کا ریٹ مختص کر کے ملک کو مزید تباہی کی طرف نہیں لے کر جاسکتے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے جواب سے ارکان اسمبلی مطمئن نہ ہوئے تو وزیر اعظم عمران خان بار بار شوکت ترین کو ٹوک کر خود جواب دیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’کوئی بھی ایسا بل نہیں لائیں گے جس سے ملک کی سلامیت اور خودمختاری پر کوئی آنچ آئے۔‘

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے سخت سوالات کیے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’مہنگائی کا اندازہ ہے اور اس حوالے سے پہلے بھی اقدامات اٹھائیں ہیں، آئندہ بھی اقدامات اٹھاتے رہیں گے لیکن مہنگائی کا مسئلہ عوام کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔‘
’حکومت کوئی مشکل میں نہیں ہے‘
اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہر تین ماہ بعد کہا جاتا ہے کہ حکومت مشکل میں ہے، حکومت کوئی مشکل میں نہیں ہے۔
 بجٹ اجلاس سے پہلے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے حوالے سے کہا کہ ’ان کی تقریر نہیں بلکہ نوکری کی دررخواست ہوتی ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق سننے میں آتا ہے کہ وہ آج یا کل آ رہے ہیں لیکن جب وہ سعودی عرب گئے تھے تو تب بھی یہی کہا جاتا تھا۔
علاوہ ازیں بجٹ اجلاس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا۔ 
اجلاس میں ارکان کو فنانس ترمیمی بل پر اعتماد میں لیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ منی بجٹ پر بریفنگ دیں گے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے ارکان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ نے فنانس ترمیمی بل کی منطوری دے دی تھی جس کے بعد بل آج جمعرات کو بجٹ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

شیئر: