Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موت کا کنواں‘ کہلانے والی سڑک اب لوگوں کی ’قسمت بدل رہی ہے‘

سکردو روڈ کی بدحالی اس علاقے میں سیاحت کے فروغ میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی تھی (فوٹو: عرب نیوز)
گلگت بلتستان میں سکردو کو جانے والی سڑک جو ایک طویل عرصے سے بدحالی کا شکار ہونے کی وجہ سے سیاحوں کے لیے مستقل پریشانی کا باعث تھی اب منصوبے کی تکمیل کے بعد بہتر ہو چکی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ ماہ دسمبر میں جگلوٹ سکردو روڈ کا افتتاح کیا تھا۔
ترجمان این ایچ اے کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ منصوبہ اہل علاقہ کے لیےجمہوری حکومت کا تحفہ ہے، جگلوٹ اسکردو روڈ کے ٹھیکہ کی لاگت 31 ارب ہے۔
یہ سڑک گلگت ڈویژن کو سکردو سے ملاتی ہے جو بلتستان ڈویژن کا مرکزی علاقہ ہے اور سیاحت کے لیے بہت مشہور ہے۔
دنیا کی آٹھ ہزار میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں سے آٹھ گلگت بلتستان میں واقع ہیں اور یہ پہاڑی علاقہ سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
سکردو روڈ کی بدحالی اس علاقے میں سیاحت کے فروغ میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔ یہاں کے رہائشی طویل عرصے سے جگلوٹ سکردو روڈ منصوبے کی تکمیل کا مطالبہ کر رہے تھے جسے ایک دہائی سے زائد عرصہ پہلے شروع کیا گیا تھا۔
سکردو بزنس ایسو سی ایشن کے صدر غلام حسین اطہر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جگلوٹ سکردو روڈ سب سے پہلے سابق صدر ایوب خان کے دور حکومت میں تعمیر ہوئی تھی اور اس پر صرف جیپیں چلا کرتی تھیں۔ سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں یہاں ٹرک بھی چلنے لگے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اب سڑک کی تعمیر کے بعد 10 اور 22 ویلر ٹرک بھی سکردو پہنچ سکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ ماہ دسمبر میں جگلوٹ سکردو روڈ کا افتتاح کیا تھا (فوٹو: عمران خانْ فیس بک)

غلام حسین نے کہا کہ ’میں اس سڑک کی تعمیر پر حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اس سے خطے میں تجارتی اشیا کی قیمتیں کم ہونے میں مدد ملے گی۔‘
حاجی محمد مہتاب جو سکردو میں 1978 سے اشیائے خورونوش کا کاروبار کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ اس سڑک سے  علاقے کے لوگوں کی قسمت بدل جائے گی۔
’سکردو میں ٹرک چلنے سے پہلے ہمیں 20 من سے زیادہ وزن کی تجارتی اشیا جیپ پر لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ٹرکوں سے یہ تجارتی اشیا پہنچانے کے قابل ہوگئے ہیں ، لوگوں کی قسمت بدل گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ہم نے ماضی میں مشکلات کا سامنا کیا ہے لیکن اب ہم خوش ہیں۔‘
سکردو سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور احمد شگری کا کہناہے کہ ’اس سڑک کی بحالی  سے پہلے جگلوٹ سکردو روڈ کو ’موت کا کنواں‘ سمجھا جاتا تھا۔ اب ہم اس سڑک پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔‘

شیئر: