Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ اور امریکہ میں اومی کرون کیسز میں اضافہ، ’پابندیاں آخری حربہ‘

برطانیہ میں سنیچر کو ایک لاکھ 69 ہزار نئے کورونا کیسز سامنے آئے ہیں۔ فوٹو روئٹرز
برطانیہ میں ایک دن میں ایک لاکھ سے زائد کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد وزیر صحت نے کہا ہے کہ وائرس سے متعلق پابندیاں ’آخری حربے‘ کے طور پر عائد کی جائیں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو برطانیہ میں ایک لاکھ  63 ہزار نئے کیسز سامنے آئے تھے تاہم حکومت نے میل جول اور بڑے پیمانے پر ہونے والی تقریبات پر پابندی عائد کرنے سے انکار کیا ہے۔ 
خیال رہے کہ حکومت کے یہ احکامات صرف انگلینڈ تک محدود ہیں جبکہ ریاست برطانیہ کے دیگر حصوں شمالی آئر لینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز میں کرسمس کے بعد سے نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کرنے کا جواز نہیں پیدا ہوتا۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ ’ہماری آزادی پر پابندیاں عائد کرنا آخری حربہ ہونا چاہیے اور برطانوی عوام ہم سے یہ امید کرتی ہے کہ ہم ایسا نہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‘
انہوں نے لاک ڈاؤن کے باعث صحت، سماجی اور معاشی لاگت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وائرس کے ساتھ رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
کورونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافے کے بعد ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد قدرے کم ہے جس سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ اومی کرون پچھلے ویریئنٹس کے مقابلے میں کم شدت والا ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت نے انگلینڈ میں اکثر مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا جبکہ گھر سے کام کرنے اور نائٹ کلبز کے علاوہ بڑی تقریبات میں شرکت کے لیے کووڈ پاس کے استعمال کا کہا تھا۔ تاہم حکومت نے فی الحال مزید پابندیاں عائد کرنے سے انکار کیا ہے۔

امریکہ میں روزانہ کی بنیاد پر تین لاکھ 86 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

برطانوی حکومت کورونا سے نمٹنے کے لیے ویکسینیشن پروگرام پر اکتفا کر رہی ہے جس کے تحت ہر نوجوان کو تیسری خوراک لگائی گئی ہے جبکہ ویکسین کے لیے اہل آبادی میں سے 60 فیصد کو بوسٹر شاٹ لگا دی گئی ہے۔
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے سربراہ کرس ہوپسن کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر حکومت کو نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
دوسری جانب امریکہ میں کورونا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
رواں ہفتے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار نے کم از کم چار مرتبہ پچھلے کیسز کے ریکارڈ توڑے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران روزانہ کی بنیاد پر تین لاکھ 86 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو اب تک ریکارڈ ہونے والے کیسز کی بلند ترین سطح ہے۔
امریکی براؤن یونیورسٹی میں ایمرجنسی میڈیسن کی پروفیسر ڈاکٹر میگن رینے نے سی این این ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’حقیقتاً اومی کرون ہر طرف ہے اور آئندہ ماہ تک معاشی سرگرمیاں بند ہونے کا خطرہ ہے، وفاقی یا ریاست کی حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ہم میں سے بہت سارے لوگ بیمار ہیں۔‘
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یورپ میں 40 لاکھ 90 ہزار سے زیادہ نئے کورونا کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 17 یورپی ممالک میں کورونا کی وبا نے اپنے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

برطانیہ نے کیسز میں اضافے کے باوجود پابندیاں عائد کرنے سے انکار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

فرانس میں بھی گزشتہ ہفتے دس لاکھ نئے کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو وبا کے آغاز کے بعد سے سامنے آنے والے مثبت کیسز کا دس فیصد ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یورپ میں صرف61 فیصد کو مکمل جبکہ 65 فیصد آبادی کو جزوی طور پر ویکسین کی خوراکیں لگی ہوئی ہیں۔

شیئر: