Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں اب ڈیجیٹل بینک کھلیں گے، سٹیٹ بینک کا لائسنس کے اجرا کا اعلان

سٹیٹ بینک پانچ ڈیجیٹل بینکوں کو لائسنس جاری کرے گا (فائل فوٹو: پکسابے)
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک میں ڈیجیٹل بینکوں کے لیے لائسنس کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے ان کے لیے متعلقہ ضوابط بھی واضح کیے گئے ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے مطابق یہ ایک مکمل ڈیجیٹل بینک متعارف کرانے کی جانب پہلا قدم ہے جو ڈیجیٹل ذرائع سے اکاؤنٹ کھولنے سے لے کر ڈپازٹ اور قرض دینے سمیت تمام بینکاری خدمات فراہم کریں گے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل بینک، اس ڈیجیٹل سفر کی انتہا ہے جسے بینکاری صنعت نے کئی برس قبل شروع کیا تھا۔ ابتدائی طور پر ڈیجیٹل بینکوں کے پانچ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے لیے درخواستیں 31 مارچ 2022 تک وصول کی جائیں گی۔
ڈیجیٹل بینکوں کا نیا فریم ورک ملک میں بینکاری کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ صارف کو بھی بہتر خدمات مہیا کر سکے گا۔

ڈیجیٹل بینک عام بینکوں سے کیسے مختلف ہو گا؟

پاکستان میں متعارف کرائے جانے والے ڈیجیٹل بینک روایتی بینکوں کی طرح صارف کو تمام خدمات فراہم کریں گے، البتہ اس مقصد کے لیے صارف کو بینک برانچ نہیں جانا پڑے گا۔
ڈیجیٹل بینک کی جانب سے صارف کو اکاؤنٹ کھولنے سمیت دیگر خدمات بینک برانچ بلائے بغیر ڈیجیٹل پلیٹ فارم یا الیکٹرانک ذرائع سے مہیا کی جائیں گی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق نئے ڈیجیٹل بینک کی خدمات استعمال کرنے والے صارفین کو اب بذات خود بینک برانچ نہیں جانا ہو گا۔

ڈیجیٹل بینکوں کی اقسام اور خدمات

نئے فریم ورک کے تحت سٹیٹ بینک دو قسم کے ڈیجیٹل بینکوں کا لائسنس جاری کرے گا۔ ان میں پہلی قسم ڈیجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) اور دوسری ڈیجیٹل فل بینک (ڈی ایف بی) ہو گی۔
ڈیجیٹل ریٹیل بینک بنیادی طور پر ریٹیل صارفین کو خدمات مہیا کرے گا جب کہ ڈیجیٹل فل بینک ریٹیل صارفین کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔
سٹیٹ بینک کے فریم ورک کے مطابق ڈیجیٹل بینکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ مینجمنٹ، عملے، دیگر سپورٹ آپریشنز کے لیے پاکستان میں اپنے کاروبار کی باقاعدہ جگہ قائم کریں جو مرکزی بینک اور دیگر ریگولیٹرز سمیت مختلف سٹیک ہولڈرز کے لیے رابطے کے اہم مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

ڈیجیٹل بینکوں کے لائسنس کے لیے ضوابط کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

ڈیجیٹل بینک کے لیے درکار سرمایہ بھی موجودہ بینک برانچوں کے لیے درکار سرمائے سے کم ہو گا، چنانچہ ٹیکنالوجی کا ادراک رکھنے والے نئے انٹرپرینورز بھی اس نئے طرز کے بینک کی جانب آ سکیں گے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق تجرباتی مرحلے میں ڈی آر بی کے قیام کے لیے کم از کم سرمایہ ڈیڑھ ارب روپے ہو گا جو تین سال کی عبوری مدت کے دوران بتدریج بڑھا کر چار ارب روپے کر دیا جائے گا۔ عبوری مرحلہ پورا کرنے کے بعد ڈی آر بی کو لائسنس دیا جائے گا۔ اس کے لیے لازم ہو گا کہ ڈیجیٹل ریٹیلر بینک کم از کم سرمائے کی شرائط کے ساتھ مرحلہ وار ترقی کے دور برس مکمل کرے۔
سٹیٹ بینک کی جاری کردہ تفصیل کے مطابق سودی اور اسلامی، دونوں طرح کے ڈیجیٹل بینک کے لیے لائسنس حاصل کر سکتے ہیں۔ جب کہ سودی بینکاری والے ادارے بھی ڈی آر بی اور ڈی ایف بی اسلامی بینکاری ونڈوز کے تحت اسلامی بینکاری خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔

شیئر: