Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیجیٹلائزیشن: پاکستان اور دنیا میں 2022 کے نئے ٹرینڈز کیا رہیں گے؟

وبائی صورتحال میں بہتری کے باوجود ورک فرام ہوم کا ٹرینڈ جاری رہنے کی توقع ہے (فائل فوٹو: پکپسابے)
ٹیکنالوجی تیزی سے تبدیل ہونے والے ان چند شعبوں میں سے ہے جہاں مستقبل کے ٹرینڈز کا صحیح اندازہ قائم کرنا دشوار ہوتا ہے۔ 2020 کی ابتدا میں کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ سارے کام چھوڑ کر اپنی پوری توانائی ورک فرام ہوم کے لیے نئے ٹولز بنانے اور انہیں موثر رکھنے پر لگا دے گا۔
ورک فرام ہوم نے مستقل حیثیت اختیار کی اور یہ نیونارمل ٹھہرا تو 2021 کے دوران دیگر شعبے ایک مرتبہ پھر سامنے آئے لیکن سب سے زیادہ توجہ اب بھی ہائبرڈ ورکنگ ماڈل کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر رہی۔
ماہرین کو توقع ہے کہ دنیا بھر میں جاری ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا یہ سلسلہ مزید تیزی اختیار کرے گا۔
اعدادوشمار سے متعلق پلیٹ فارم سٹیٹسٹا کے مطابق 2022 میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر خرچ ہونے والی رقم 20 فیصد بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر ہونے کی توقع ہے۔
اسی پس منظر میں مستقبل کے ٹرینڈز پر نظر رکھنے والوں کو توقع ہے کہ میٹاورس، مصنوعی ذہانت، ویب تھری پوائنٹ زیرو، کرپٹو کرنسی کا فروغ، این ایف ٹی کے شعبوں میں نئی جدتیں سامنے آئیں گی۔
پاکستان کے ٹرینڈز
ڈیجیٹل میڈیا کے عالمی ٹرینڈز سے قطع نظر پاکستان میں معاملات کی نوعیت قدرے مختلف ہے۔ حکومتی اعلانات اور آئی ٹی کے شعبے سے ہونے والی آمدن کو نظرانداز کیا جائے تو صرف ای کامرس ہی ایسا شعبہ دکھائی دیتا ہے جہاں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل سٹریٹیجسٹ شہریار پوپلزئی کا کہنا ہے کہ تعلیم اور ای کامرس کے شعبوں میں سٹارٹ اپس سامنے آئے، کچھ نے عالمی انویسٹرز سے فنڈز حاصل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ توقع ہے کہ بنیادی اصلاحات ہو جائیں تو معاملہ بہتر ہو سکتا ہے۔

میڈیا کے نئے ٹرینڈز

پاکستان میں نیوز میڈیا نے خود کو ڈیجیٹل میں تبدیل کیا تو توقع تھی کہ روایتی میڈیا ہاؤسز کے ساتھ انڈی پینڈنٹ کنٹینٹ پروڈیوسرز جب مواد تیار کریں گے تو یہ نئے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرے گا، تاہم گزشتہ کچھ عرصے کی پریکٹسز اور آڈینس کی دلچسپی بتاتی ہے کہ کہیں کچھ کمی باقی ہے۔
شہریار پوپلزئی کے مطابق نیو میڈیا اپنے پیشرو پرنٹ اور براڈکاسٹنگ میڈیا کی طرح بریکنگ پر زیادہ فوکسڈ ہے۔ ماضی میں ٹی آر پی کو کامیابی کا پیمانہ مانا جاتا تھا تو اب یہ درجہ پیج ویوز اور وزیٹرز کو حاصل ہے، لیکن ویب سائٹس کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ آڈینس کی بڑی تعداد اب بھی ان سے دور ہے۔
پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا سٹریٹجسٹ کے مطابق وی لاگرز اور یوٹیوبرز کے بڑھنے سے توقع تھی کہ کنٹینٹ کی پیشکش میں کچھ تبدیلی آئے لیکن وہ بھی ویوز تک ہی محدود ہیں۔ ایسے میں خدشہ ہے کہ نیو میڈیا کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو گا جو ٹیلی ویژن اور پرنٹ کے ساتھ ہوا ہے۔

پسند کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر مواد کی تیاری پر توجہ لازم ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

شہریار پوپلزئی کے مطابق نیا آڈینس تبھی متوجہ ہو گا جب بریکنگ اور ادارتی یا صارف کی پسند کے بجائے ضرورت کو خبر کی بنیاد بنایا جائے۔ بریکنگ خبر تک محدود رہنے کے بجائے فالواپس اور تحقیقاتی خبر پر توجہ رکھی جائے تو شاید ویوز کچھ عرصے کے لیے متاثر ہوں لیکن نئے آڈینس کو راغب کرنے کا راستہ یہی ہے۔
ای کامرس اور اس سے متعلق شعبوں میں مزید بہتری کی توقع ظاہر کرتے ہوئے شہریار پوپلزئی کہتے ہیں کہ نئے سٹارٹ اپس نے جہاں فنڈز حاصل کیے ہیں وہیں ضرورت کی بنیاد پر پراڈکٹس یا سروس فراہم کرنے پر فوکس کیا ہے۔ یہ ٹرینڈز برقرار رہا تو نتائج مزید بہتر رہیں گے۔
انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی رسائی، سمارٹ ڈیوائسز میں اضافے کو اہم قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور نجی سطح پر بنیادی اصلاح ضروری ہے، عالمی ٹرینڈز یا بزورڈز کو فالو کرنا تب مفید رہے گا جب بنیاد ٹھیک اور طویل المدت اہداف پر توجہ رہے۔

بینکنگ

سٹیٹ بینک کی جانب سے ڈیجیٹل بینکنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے برانچ لیس بینکنگ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کے بعد توقع ہے کہ 2022 میں پاکستان کا بینکاری نظام صارفین میں خاطرخواہ اضافہ کرے گا۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے مطابق ہر بینک اب صارف کو یہ سہولت دے گا کہ وہ برانچ آئے بغیر اکاؤنٹ کھلوا اور بائیومیٹرک تصدیق کر سکے۔

مالیاتی شعبے میں نئی خدمات متعارف کرائے جانے کی توقع ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

ڈیجیٹل میڈیا کے عالمی ٹرینڈز

پاکستان میں نیوز یا نیو میڈیا، ای کامرس، بینکاری وغیرہ سے متعلق امکانات و خدشات ایک طرف رکھ کرعالمی ٹرینڈز کا جائزہ لیں تو صورتحال قدرے مختلف ہے۔ آڈینس کے نئے سیگمنٹس کی تلاش میں ادارے اپنی توجہ نئے میڈیمز پر مبذول کر رہے ہیں۔
براڈکاسٹنگ ٹیلی ویژن کی جگہ کنیکٹڈ ٹی وی نے لی تو سمارٹ ٹی وی یا اوور دی ٹاپ ڈیوائسز پر ایپس کے ذریعے کنٹینٹ کی سٹریمنگ نے کنیکٹڈ ٹیلی ویژن کی شکل اختیار کر لی۔ انٹرنیشنل ایڈورٹائزنگ بیورو کے ایک سروے میں مارکیٹنگ سے وابستہ افراد نے کہا کہ وہ اشتہارات کے بجٹ کا 60 فیصد براڈکاسٹنگ ٹیلی ویژن کے بجائے 2021 میں کنیکٹڈ ٹی وی کی طرف منتقل کر چکے ہیں۔
ڈیپ انٹینٹ کے کرس پکوئٹ کہتے ہیں کہ انہیں یہ رقم اب بھی کم لگتی ہے، 2022 میں کنیکٹڈ ٹی وی کے ذریعے بزنس اور صارف دونوں زیادہ مستفید ہونے کی کوشش کریں گے۔

ویب تھری پوائنٹ زیرو

ویب تھری پوائنٹ او یا تھری پوائنٹ زیرو، موجودہ ویب ٹو پوائنٹ زیرو کا نیا یا انٹرنیٹ کا تیسرا ورژن کہلاتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد جہاں اسے 2022 میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئے انقلاب کے طور پر دیکھ رہے ہیں وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں یہ منزل ابھی کچھ دور لگتی ہے۔
ڈی سینٹرلائزڈ ویب کے نئے تصور سے قبل ویب ٹو پوائنٹ زیرو کے موجودہ دور میں انٹرنیٹ ماضی کی نسبت زیادہ سوشل ہوا، صارفین کو موقع ملا کہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے باہم مربوط رہیں۔ ان رابطوں کے دوران جہاں بڑی مقدار میں کنٹینٹ تخلیق ہوا وہیں ڈیٹا کی نئی اقسام بھی سامنے آئیں۔ اب تک یہ ڈیٹا امیزون، ایپل، میٹا، مائکروسافٹ اور گوگل جیسے اداروں کے کنٹرول میں ہے۔

ویب تھری پوائنٹ زیرو کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب کہا جا رہا ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

ان اداروں کا کنٹرول بڑھنے سے جہاں پرائیویسی سے متعلق خدشات پیدا ہوئے اور صارفین کو اپنے ذاتی، کاروباری اور فنانشل ڈیٹا سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا، وہیں ان کی یہ مجبوری برقرار ہے کہ وہ پسند کریں یا ناپسند، انہیں ان سروسز کا استعمال کرنے کے لیے جو ایگریمنٹ سائن کرنا ہوتا ہے اس میں ہر طرح کی شرائط ماننا پڑتی ہیں۔
صارفین کی جانب سے خدشات کے اظہار کے باوجود سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کنٹینٹ کی تیاری اور اسے اپنے پلیٹ فارمز پر باقی رکھنے کی شرائط مزید سخت کی ہیں۔ اس عمل سے جہاں فری سپیچ سے متعلق خدشات سامنے آئے وہیں نئے تنازعات بھی پیدا ہوئے ہیں۔
اس پس منظر میں ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ افراد کو توقع ہے کہ ویب تھری پوائنٹ زیرو کی صورت مزید ڈی سینٹرلائزڈ ویب، اداروں کے بجائے صارف کو زیادہ بہتر خدمات مہیا کرے گی۔ اس سے ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی کے معاملات بھی بہتر رہیں گے۔
بہت سی کرپٹو کرنسیوں اور نان فنجیبل ٹوکنز (این ایف ٹیز) کے پس پردہ موجود بلاک چین ٹیکنالوجی ویب تھری پوائنٹ زیرو کے پس پردہ بھی موجود ہے۔ اس کے فروغ پانے سے جہاں انٹرنیٹ صارفین کے ڈیٹا پر بڑے ٹیکنالوجی اداروں کا کنٹرول کم ہو سکتا ہے وہیں مڈل مین یا درمیانی واسطوں کے ہٹ جانے سے صارف اور بزنس کا رابطہ بھی زیادہ مضبوط ہونے کی توقع ہے۔

امکان ہے کہ حکومتیں اپنی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرائیں (فائل فوٹو: پکسابے)

کرپٹوکرنسی کا مستقبل

ڈیجیٹل میڈیا میں عالمی ٹرینڈز سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹیک ریپبلک کے ٹام میرٹ 2022 میں ڈیجیٹل یا کرپٹو کرنسی کو سرکاری سطح پر قبول ہوتا دیکھتے ہیں۔
ان کے مطابق اب تک حکومتی سطح یا مرکزی بینکوں کی جانب سے کرپٹوکرنسی پر کم توجہ رہی ہے۔ اس کے باوجود ڈیجیٹل کرنسی کے مقبول ہونے کے بعد توقع ہے کہ مختلف ملکوں کی حکومتیں اور ان کی مرکزی بینک اپنی کرپٹو کرنسی متعارف کرائیں گے۔

میٹاورس

چند روز قبل امریکی اداکارہ پیرس ہلٹن نے میٹاورس بزنس شروع کرنے کا اعلان کیا تو اب بھی بہت سے لوگوں کے لیے یہ نسبتا اجنبی سا تصور تھا۔
میٹاورس کو تھری ڈی ورچویل دنیاؤں کا ایسا نیٹ ورک کہا جاتا ہے جو برانڈ اور صارف کے لیے نئے مواقع کے ساتھ ساتھ صارفین میں نئے سوشل کنکشن بنانے کے کام آئے گا، یہ تصور اب تک تھیوری یا ابتدائی شکل میں ہی موجود ہے۔

میٹاورس حقیقی دنیا جیسا سب کچھ رکھنے والی ورچوئل دنیا کہلاتی ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

پیرس ہلٹن نے نئے سال کے موقع پر ورچوئل ورلڈ میں ایک ایسا جزیرہ بنایا جہاں انہوں نے ڈی جے کے طور پر کام کر کے ناصرف انٹرٹینمنٹ کے مواقع مہیا کیے بلکہ اس میٹاورس پراپرٹی کا رخ کرنے والوں کو مزید فوائد بھی ملے۔ بیورلی ہلز پر واقع ان کے پرتعیش گھر کی ڈیجیٹل نقول، ورچوئل سمندر کی سیر، لگژری سپورٹس کار کی ڈرائیو سمیت بہت سے پرلطف لمحات میسر آئے۔
ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ بڑھنے سے توقع ہے کہ 2022 میں یہ لفظ تھیوری سے باہر نکل کر اتنی سی عملی شکل اختیار کرسکے گا کہ مختلف ادارے ورچوئل اور آگمینٹڈ ریالٹی پر مبنی ہیڈسیٹس کے ذریعے انٹرنیٹ کی دنیا میں میٹاورس کو سچ کرنے کی کوشش کرتے یا اس کا دعوی کرتے دکھائی دیں گے۔

دفاتر میں کام کے بدلتے انداز

امریکہ کی ٹیکنالوجی ریسرچ اور کنسلٹنگ کمپنی گارٹنر کے مطابق اداروں کے لیے ان کے کام کے مستقبل کا تعین کرنے والی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبے ترجیح ہیں۔ مختلف سرکاری ونجی ادارے جہاں خود کو تھرڈ پارٹی پر انحصار سے بچانا چاہ رہے ہیں وہیں تیزی سے بڑھتے ہوئے ہائبرڈ ورکنگ ماڈل کی مشکلات سے بھی نمٹ رہے ہیں۔
کینیڈین کمپنی انٹرسپٹ کی شریک بانی شاہین یزدانی کو توقع ہے کہ ہائبرڈ ورکنگ کو مزید موثر بنانے کے لیے کام جاری رہے گا۔ اس دوران جہاں ورک پلیس کو جدید بنانے پر توجہ ہو گی وہیں ورک فراہم ہوم سے آفسز کو واپسی کے باوجود ماضی کی نسبت بڑی تعداد اب بھی ہائبرڈ ورکنگ پر رہے گی۔ کام کرنے والوں کا کچھ حصہ دفاتر اور باقی گھروں پر موجود رہنے کی وجہ سے نئی ٹیکنالوجیز اور ٹولز کا سامنے آنا متوقع ہے۔

وبائی صورتحال میں بہتری کے باوجود ورک فرام ہوم جاری رہنے کی توقع ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

شاہین یزدانی کی گفتگو کے رخ پر آگے بڑھتے ہوئے انٹیل کارپوریشن کے جو جینسن کہتے ہیں کہ جہاں افرادی قوت کی کمی کے لیے مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز اور آٹومیشن اپنی موجودگی میں اضافہ کریں گے وہیں ریٹیل اور مہمان نوازی سے متعلق شعبوں میں خودکار کیوسک، آرڈر پورا ہونے میں انسانی مداخلت کی کمی اور مصنوعی ذہانت پر چلتے ڈرائیو تھرو زیادہ مقبول رہیں گے۔

بڑھتے ڈیٹا کے مسائل

انٹرنیٹ کی رسائی بڑھنے نے جہاں سہولیات پیدا کی ہیں وہ روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والا ہزاروں ٹیرابائٹ ڈیٹا ایک نئی مشکل پیدا کر رہا ہے۔ اس ڈیٹا کا جائزہ لے کر کسی درست نتیجے تک پہنچنا یا ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلوں کے لیے ایکشن ایبل انسائٹ مہیا کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ 2022 میں جو پلیٹ فارم ڈیٹا کا جائزہ لے کر اسے آسان انداز میں پیش کریں گے وہ زیادہ توجہ کے مستحق ٹھہریں گے۔

ہیکرز کی مصنوعی ذہانت تک رسائی

پلوریلاک سکیورٹی انکارپوریشن کے این پیٹرسن کے مطابق مصنوعی ذہانت اب تک ڈیجیٹل میڈیا کو بنانے والوں کے ہاتھ میں رہی ہے لیکن اب یہ ہیکرز کے ہاتھ پہنچنے کے بعد انٹرنیٹ اور اس کے صارفین کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

ہیکرز کے ہاتھ لگ کر مصنوعی ذہانت پریشانی کا باعث ہو سکتی ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

سرچ انجن آپٹیمائزیشن کا نیا انداز

سان فرانسسکو کے ادارے الگولیا کی سی ای او برناڈیٹ نکسن کو توقع ہے کہ سرچ انجن آپٹیمائزیشن کی دنیا میں اب نئی پریکٹسز اختیار کی جا سکتی ہیں۔ اگرچہ سرچ انجنز کی جانب سے وقتا فوقتا کی گئی تبدیلیوں کا واضح اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن دنیا بھر میں اب تک زیادہ تر ادارے 2010 کی بنیادی تکنیک کو ہی استعمال کر رہے ہیں۔
کنٹینٹ آپٹیمائزیشن سے متعلق ماہرین کے مطابق نئی تبدیلیوں کے باوجود کنٹینٹ کی آپٹیمائزیشن کے لیے پرانی حکمت عملی کا استعمال کرنے والوں کو اب صارفین کو مدنظر رکھ کر نئی پریکٹسز اپنانا ہوں گی۔

تکنیکی صلاحیت رکھنے والی ورک فورس کی قلت

ڈیسائیڈ کنسلٹنگ سے وابستہ ڈیوڈ موئس کو خدشہ ہے کہ وبائی صورتحال میں قدرے بہتری کے بعد اب اداروں کو ٹیکنیکل سکلز رکھنے والوں کی کمی کا سامنا رہے گا۔

اعلی تکنیکی صلاحیت رکھنے والی افرادی قوت کی ڈیمانڈ بڑھے گی (فائل فوٹو: پکسابے)

وہ کہتے ہیں کہ وبا کے دوران جہاں بڑی تعداد ملازمتوں وغیرہ سے الگ ہوئی، اب صورتحال بہتر ہونے کے بعد ادارے اپنی استعداد بڑھانے کے لیے تکنیکی سکلز رکھنے والوں کو اپنا حصہ بنانا چاہیں گے، اتنی بڑی ڈیمانڈ پیدا ہونے سے مارکیٹ میں موجود اعلی تکنیکی صلاحیتوں کے حامل افراد کی قلت کا خدشہ رہے گا۔

بہتر موڈریشن اور اومنی چینل کسٹمر سپورٹ

آپٹن مانسٹر کے تھامس گریفن کہتے ہیں کہ بدلتے ٹرینڈز کی وجہ سے صارفین کو ویب سائٹ پر چیٹ کا آپشن دے کر مطمئن نہیں رکھا جا سکے گا۔
اس وقت ویب سائٹس کی جانب سے صارفین کو برانڈز سے رابطے کے لیے جو سہولتیں دی جا رہی ہیں، کنزیومر ان سے مطمئن نہیں ہے۔
تھامس گریفن کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال بڑھنے سے اب صارف مختلف برانڈز کے پیجز تک پہنچ کر پراڈکٹ اور سروس سے متعلق زیادہ بہتر سمجھ بوجھ حاصل کرنے کا خواہشمند ہے، اس لیے 2022 میں ’اومنی چینل کسٹمر سپورٹ‘ مییں اضافے کی توقع ہے۔

شیئر: