Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں گرائے گئے جہاز کے کینیڈین متاثرین کو آٹھ کروڑ ڈالر ادا

اونٹاریو کی عدالت نے 31 دسمبر کو یہ فیصلہ کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
دو سال قبل ایرانی پاسداران انقلاب کے ہاتھوں گرائے جانے والے یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز کے مسافر طیارے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کے لواحقین کو کینیڈا کی ایک عدالت نے سود سمیت آٹھ کروڑ 39 لاکھ 40 ہزار ڈالر ادا کیے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران نے جنوری 2020 میں ایک جہاز کو مار گرایا تھا جس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان میں کینیڈا کے 55 شہری اور 30 مستقل رہائشی شامل تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق  کینیڈا کے صوبے اوٹیریو کی عدالت نے جن چھ افراد کے اہلِ خانہ کو رقم ادا کی ہے ان کے وکیل مارک آرنلڈ نے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پرواز 752 میں سوار لوگ مذکورہ افراد کے پیارے تھے۔‘
انہوں نے ایران اور ان دیگر افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جو ان کے مطابق اس واقعے کے ذمہ دار ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کینیڈا اور دیگر ممالک میں ایران کے اثاثے ضبط کرنے کی کوشش کرے گی۔
مارک آرنلڈ کا مزید کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں ایران کے آئل ٹینکر ہیں اور ان کی ٹیم جو ممکن ہو سکے ضبط کرے گی تاکہ ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ کو واجب الادا رقم دی جا سکے۔
اونٹاریو کی اعلیٰ عدالت برائے انصاف کے جسٹس ایڈورڈ بیلوبابا نے 31 دسمبر کو یہ فیصلہ کیا تھا جس کا مارک آرنلڈ نے پیر کو اعلان کیا۔
یہ مقدمہ شاہین موغدم، مہرزاد زری اور علی گوریج نے درج کرایا تھا۔
کینیڈا کے نشریاتی ادارے سی بی سی نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے انتقامی کارروائی کے ڈر سے کچھ دیگر مدعیوں نے اپنے نام چھپا لیے تھے۔

ہلاک افراد میں کینیڈا کے 55 شہری اور 30 مستقل رہائشی شامل تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کینیڈا کی ایک مخصوص فرنزک ٹیم نے 2021 کی وسط میں ایک رپورٹ تیار کی تھی جس میں یوکرین کے مسافر طیارے کے گرنے کے معاملے میں ایران پر نااہلی اور لاپروائی کا الزام لگایا گیا تھا۔
ایران نے اس رپورٹ کی تنقید کرتے ہوئے اسے ’انتہائی سیاسی‘ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین کے طیارے کی پرواز 752 کو کسی منصوبہ بندی کے تحت نہیں گرایا گیا تھا لیکن یہ بات ایران کے افسران کو ان کی ذمہ داری سے بری نہیں کرتی۔
ایران نے جنوری 2020 میں تہران سے اڑان بھرنے والے مذکورہ طیارے کو مار گرانے کا اعتراف کیا ہے اور اسے فورسز کی جانب سے ’تباہ کن غلطی‘ قرار دیا ہے کیونکہ وہ امریکہ کے ساتھ تصادم کی وجہ سے ہائی الرٹ پر تھے۔
اس وقت ایران کو ممکنہ حملوں کا خطرہ تھا کیونکہ اس نے عراق میں امریکی فورسز کے بیسز پر میزائل داغے تھے۔
ان میزائلوں کے داغے جانے کی وجہ امریکی میزائل حملے میں ایران کے سب سے طاقتور فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت تھی۔

شیئر: