Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عثمان مرزا کیس میں متاثرہ لڑکی اور لڑکے کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار

متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں ایک لڑکے اور لڑکی کو ہراساں کرنے کے کیس میں متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔  
منگل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں متاثرہ لڑکی اور لڑکے نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے، میں نے کسی بھی سٹامپ پیپر پر دستخط نہیں کیے۔ ‘ 
متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ’ میں نے کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیے ، پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پر میرے سے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے۔ ‘ 
متاثرہ لڑکی نے عدالت میں کہا کہ ’میں کسی ملزمان کو نہیں جانتی نہ ہی کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔ متاثرہ لڑکی نے عدالت سے استدعا کی میں اس کیس میں مزید پیش نہیں ہونا چاہتی جس پر جج نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپ کو پیش  تو ہونا پڑے گا۔‘ 
متاثرہ لڑکی نے موبائل فوٹیج بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم ریحان کو بھی پہچاننے سے انکار کر دیا۔  
لڑکی نے بیان دیا کہ ’میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی، میں ریحان کو نہیں جانتی۔ پولیس نے تھانے میں ریحان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے دکھایا تھا۔ ‘ 
متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان حلفی جمع کراتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ بیان کسی کے دباو میں نہیں دے رہی ہوں۔‘  
کیس میں وکلا کی جرح کے لیے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔  
گذشتہ سال جولائی میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکے اور لڑکی کو ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کمرے میں کچھ افراد کے درمیان ایک لڑکے اور لڑکی موجود ہیں اور ایک شخص ان کے ساتھ نازیبا سلوک کر رہا ہے۔ 
 اس کیس میں وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو کیس کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی تھی۔  
دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کو بلیک میل کر کے 13 لاکھ روپے بھی لیے تھے۔  

شیئر: