Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان نے حکومت پر تنقید کرنے والے افغان پروفیسر کو رہا کر دیا

طالبان نے پروفیسر جلال کو گرفتاری کے چار دن بعد رہا کر دیا گیا۔ فوٹو اے ایف پی
افغان طالبان نے حکومت پر تنقید کرنے والے نامور یونیورسٹی پروفیسر فیض اللہ جلال کو رہا کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پروفیسر فیض اللہ جلال کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد کو منگل کو رہا کیا گیا۔
طالبان نے افغان یونیورسٹی کے پروفیسر فیض اللہ جلال کو سنیچر کو کابل سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا۔
فیض اللہ جلال کی بیٹی حسینہ جلال نے ٹویٹ کیا کہ بے بنیاد الزامات پر چار دن تک گرفتار رہنے والے پروفیسر جلال کو رہا کر دیا ہے۔
حسینہ جلال امریکی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے ایک فیلو شپ پروگرام بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے والد کی رہائی کے لیے ٹوئٹر پر مہم بھی چلائی تھی۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا تھا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال نے سوشل میڈیا ایسے بیانات دیے ہیں جن کے ذریعے عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پروفیسر جلال کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے تاکہ باقی لوگ اس طرح کے بے معنی بیانات دیں جن سے دوسروں کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔
پروفیسر جلال کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹس شیئر کی گئ تھیں جسے وہ بند کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حسینہ جلال نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ طالبان ان ٹوئٹر پوسٹس کو بہانہ بناتے ہوئے ایک مضبوط آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔
پروفیسر جلال نے ٹیلی ویژن پروگراموں میں طالبان کی جابرانہ حکومت اور بدتر معاشی صورتحال پر کھل کر تنقید کی تھی۔ سوشل میڈیا پر ان کے کلپس وائرل ہونے کے بعد طالبان کی جانب سے جوابی کارروائی کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد پروفیسر جلال نے ملک چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا جبکہ  ان کے اہل خانہ یورپ فرار ہو گئے تھے۔
کابل یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس اور قانون کے شعبے میں پڑھانے والے پروفیسر جلال پچھلی حکومتوں میں بھی حکمرانوں پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں۔

شیئر: