Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانیت کے خلاف جرائم، سابق شامی پولیس افسر کو جرمنی میں عمر قید کی سزا

شام میں کئی افراد اس تاریخی مقدمے پر فیصلے کے منتظر تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
جرمنی کی عدالت نے شامی خفیہ پولیس کے سابق افسر کو ایک دہائی قبل دمشق کے قریب ایک جیل میں قیدیوں پر تشدد کی نگرانی کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان شامی افراد کو اس تاریخی مقدمے پر فیصلے کا انتظار تھا، جو خود صدر بشر الاسد کی حکومت کے دوران اس تشدد کا نشانہ بنے یا جنہوں نے اس کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھویا ہے۔
جرمنی کے کوبلینٹز شہر میں ریاستی عدالت نے کہا ہے کہ ’مجرم انور رسلان شام کے شہر دوما کی ایک جیل میں سینیئر افسر تھے، جہاں اپوزیشن کے مبینہ مظاہرین کو قید کیا گیا تھا۔‘ 
جرمنی کے نیوز چینل این ٹی وی کے مطابق عدالت میں انور رسلان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انور رسلان کے وکلا نے عدالت سے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی ذاتی طور پر کسی پر تشدد نہیں کیا اور وہ 2012 میں ملک سے فرار ہوئے تھے۔ اسی لیے انہیں بری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
جرمن استغاثہ کا الزام ہے کہ انور رسلان نے اپریل 2011 سے ستمبر 2012 تک چار ہزار سے زائد قیدیوں پر ’منظم اور وحشیانہ تشدد‘ کی نگرانی کی تھی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گذشتہ سال کوبلینٹز کی عدالت نے جونیئر افسر ایاد الغریب کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔

متاثرین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ کئی لوگوں کے لیے انصاف کی جانب پہلا قدم ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

دونوں افراد نے جرمنی میں پناہ لی ہوئی تھی اور انہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
متاثرین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ ان ان گنت لوگوں کے لیے انصاف کی جانب پہلا قدم ہوگا، جو شام میں یا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ایسے افسران کے خلاف مجرمانہ مقدمے دائر نہیں کر پائے۔
واضح رہے کہ روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں کیسز بھیجنے کی کوششوں کو روکا ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ جرمنی جیسے ممالک میں ایسے کیسز پر مقدمات ہوں گے، کیونکہ ان ممالک کے پاس ایسے کیسز پر ٹرائل کا عالمی قوانین کے تحت اختیار ہے۔

شیئر: