Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنا کر پیسے بٹورنے والا ملزم گرفتار

ایف آئی اے کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس سائبر کرائم کے حوالے سے تقریبا 95 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے صدام حسین نامی ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر لوگوں کے فیس بک اکاؤنٹ ہیک کر کے پیسے بٹورتا تھا۔ 
لاہور کی ضلعی عدالت نے مقدمے کی ابتدائی سماعت کے بعد ملزم کو جیل بھیج دیا ہے۔ 
ایف آئی اے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری کے مطابق ملزم دو طرح سے فیس بک کے ذریعے لوگوں سے پیسے بٹور رہا تھا۔ ’ایک تو لوگوں کے جعلی فیس بک اکاؤنٹ بنا رہا تھا اور لوگوں کی فرینڈ لسٹ میں افراد کو فرینڈ ریکوئسٹ بھیج کر ان سے پیسوں کی ڈیمانڈ کرتا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ملزم کا دوسرا طریقہ زیادہ خطرناک تھا وہ ایک جعلی سم کے ذریعے لوگوں کو میسج کرتا تھا اور کسی آفر کے بہانے ان کو لنک پر کلک کرنے کو ابھارتا جسے ان کے اصل اکاؤنٹ بھی ہیک کرلیتا اور فرینڈ لسٹ میں موجود افراد کو پیسے بھیجنے کی درخواست کرتا اور پیسے بٹورتا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ایک درجن دخواستوں کےبعد اس شخص گرفتار کیا گیا ہے۔ پراسکیوٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ صدام حسین نے ایک ملین کے قریب روپے بٹورے ہیں۔ 
ایک درخواست گزار علی اکبر نے اردو نیوز کو بتایا ’مجھے میرے ہی ایک دوست کی کال آئی اور میری خیریت دریافت کی اور پیسوں کے لیے پوچھا کہ اکا=نٹ میں بھیجوں یا کسی اور سروس کے ذریعے تو میں حیران ہوگیا میں نے کہا کون سے پیسے؟ اس نے بتایا کہ ابھی تو آپ نے فیسبک پر میسج کیا ہے۔ ‘
علی اکبر کے مطابق انہوں نے اسی وقت اپنی فیس بک کھولی تو سسٹم ان سے پاسورڈ مانگ رہا تھا۔ اور وہ اپنے ہی اکاؤنٹ میں لاگن نہیں ہوپا رہے تھے، جس کے بعد ان کو پتا چلا کہ ان کے کئی دوستوں نے پیسے بھجوا بھی دئیے تھے۔ ’اس کے بعد میں نے ایف آئی اے سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق درجن سے زائد ایک ہی طرح کی درخواستوں کے بعد کچھ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جن کے ذریعے وہ ملزم تک پہنچنے اور بالاخر گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ 
ایف آئی اے کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس سائبر کرائم کے حوالے سے تقریبا 95 ہزار شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 60 ہزار کا تعلق فنانشل فراڈ سے تھا۔ جوکہ سال 2020 کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ 
تاہم ان میں ہر طرح کی شکایات شامل تھیں جن میں لوگوں کو ٹی وی سکیموں کا جھانسہ دے کر ورغلا کر پیسے لینے سے لے کر بینظیر انکم سپورٹ اور حتی کہ بینکوں کی جعلی سکیمیں ظاہر کر کے لوگوں سے فراڈ کیے گئے۔ 

شیئر: