Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر حملے، سکیورٹی خدشات بڑھنے لگے

سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عراق کے دارالحکومت بغداد میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر گرینیڈ حملوں کے بعد سکیورٹی کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
عرب نیوز نے خبر ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کو عراق کی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد حلبوسی کی تقدم پارٹی کے ہیڈکوارٹر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں دو گارڈ زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے سے عمارت کے دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ تاحال کسی گروپ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
اسی نوعیت کا حملہ بغداد میں سنی سیاسی رہنما خمیس الخنجر لہ عزم پارٹی کے دفتر پر بھی کیا گیا تاہم پولیس کے مطابق کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔
اس حملے کی ذمہ داری بھی کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں عراق کے مقبول شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کی جماعت پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جس نے حلبوسی کو دوبارہ ایوان کا سپیکر منتخب کیا۔
عراق کی پارلیمان کی وہ شیعہ سیاسی جماعتیں جو ایران کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں انہوں نے حلبوسی کو دوبارہ سپیکر بنانے کی مخالفت کی۔
جمعرات کو عراق کی وفاقی سپریم کورٹ نے حلبوسی کی کامیابی کو عبوری طور پر اس وقت معطل کر دیا جب دو ارکان پارلیمان نے ان کے دوبارہ الیکشن کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کیں۔
سپیکر کی معطلی کے بعد پارلیمان کا کام تعطل کا شکار ہونے کا امکان ہے جہاں ملک کے نئے صدر کا انتخاب ہونا ہے جو اگلے وزیراعظم کو نئی حکومت بنانے کے لیے نامزد کریں گے۔
تاہم عدالت نے کہا کہ فیصلے سے پارلیمان کا کام معطل نہیں ہونا چاہیے جہاں 30 دن کے اندر نئے صدر کا انتخاب ہونا ہے۔

شیئر: