Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہلاکتوں کے باوجود انڈیا میں بپھرے بیلوں کو قابو کرنے کا کھیل ’جلی کٹو‘ جاری

بیل کو سینگھ یا کوہان سے پکڑ کر تابع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کی ریاست تامل ناڈو میں ’جلی کٹو‘ کا کھیل ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی منعقد ہوا جس میں شریک نوجوانوں کی یہی کوشش تھی کہ کسی طرح غصے میں بے قابو بیلوں کو اپنے تابع کیا جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو منعقد ہونے والے اس سالانہ کھیل میں 800  بیل موجود تھے جو عام طور شامل ہونے والے بیلوں کی تعداد کا دو تہائی ہے۔ 
کورونا کے باعث اس سال شرکا کی تعداد بھی کم تھی جبکہ بیلوں کا مقابلہ کرنے والے تمام نوجوانوں کے لیے ویکسین لگوانا لازمی تھا۔
جلی کٹو کا مطلب بیلوں کو اپنے تابع کرنا ہے۔ تامل ناڈو میں منعقد ہونے والا یہ سالانہ میلہ شائقین میں بے حد مقبولیت رکھتا ہے۔
میری گولڈ کے ہاروں سے سجے ہوئے ان بیلوں کو شرکا کے مجمے میں چھوڑ دیا جاتا ہے جو اس کو کوہان یا سینگوں سے پکڑ کر اپنے قابو میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
جیتنے والے شخص کو گاڑی، موٹر سائیکل، فرج، ٹیلی ویژن، سونے کے سکے یا فرنیچر جیسے تحائف سے نوازا جاتا ہے۔
اس کھیل سے جڑے خطرات کے باوجود جلی کٹو کا تہوار شائقین میں بہت زیادہ مقبول ہے۔
جمعے کو کھیل کے دوران بیل نے ایک کم عمر تماشائی پر حملہ کر دیا تھا جسے ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔

تامل ناڈو میں ہر سال جلی کٹو کا میلہ منعقد ہوتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

حالیہ چند برسوں میں اس کھیل کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اکثر اوقات بیل رکاوٹیں توڑ کر شائقین کے حصے میں گھس جاتا ہے جس سے لوگ ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں نے بھی اس کھیل پر تنقید کی ہے۔ سماجی کارکنوں کے مطابق مقابلے میں شرکت سے پہلے بیلوں کو شراب پلائی جاتی ہے جبکہ ان کے چہرے پر پسی ہوئی مرچیں پھینکی جاتی ہیں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ غصہ دلایا جا سکے۔
جانوروں سے بدسلوکی کے الزام پر انڈین سپریم کورٹ نے 2016 میں جلی کٹو کے تہوار پر پابندی عائد کر دی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریاستی دارالحکومت چنائی اور دیگر شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد تامل ناڈو کی حکومت نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تاریخی کھیل کی اجازت دی تھی۔
تامل ناڈو میں سیاستدانوں اور کھیل کے منتظمین نے جانوروں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کی تردید کی ہے جبکہ شائقین کے خیال میں جلی کٹو کا کھیل ریاست کی پہچان اور ثقافت کا حصہ ہے۔

شیئر: