Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی ظفر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ سننے کا حکم

میشا شفیع نے الزام عائد کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
لاہور ہائی کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر ایک درخواست کو منظور کر لیا ہے۔ اس منظوری کے نتیجے میں میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے خلاف دائر کیے جانے والے ہتک عزت کے مقدمے پر سیشن کورٹ کا حکم امتناعی ختم ہو گیا ہے۔ 
گلوکارہ میشا شفیع نے بھی گلوکار علی ظفر کے خلاف سول عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا تھا، جس کے خلاف علی ظفر نے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔
علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ چونکہ انہوں نے ہتک عزت کا مقدمہ پہلے سے درج کر رکھا ہے لہذا قانونی طور سول عدالت ان کے خلاف مقدمہ نہیں سن سکتی۔
سیشن عدالت نے علی ظفر کی درخواست مانتے ہوئے سول عدالت کو ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ سننے سے روک دیا تھا۔ 
میشا شفیع نے اس حکم امتناعی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے سیشن کورٹ کا حکم چیلنج کیا تھا۔ 
انہوں نے ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ ’عدالت میں مقدمہ ہونے کے باوجود ان کی کردار کشی کی گئی جس سے ان کو نہ صرف ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان کی ساکھ کو بھی متاثر کیا گیا۔‘
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کا مقدمہ بالکل الگ نوعیت کا ہے اور یہ ان کا بنیادی حق ہے کہ سول کورٹ ان کا مقدمہ بھی سنے۔ 
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے کے تناظر میں اب ایک ہی عدالت میں میشا شفیع اور علی ظفر، دونوں کے ایک دوسرے کے خلاف دائر مقدمات سنے جائیں گے۔ 
خیال رہے کہ میشا شفیع نے الزام عائد کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ جس کے بعد علی ظفر نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے میشا شفیع کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا تھا۔ 
بعد ازاں میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں دو ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا تھا۔

شیئر: