Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام: کرد فورسز اور داعش میں جھڑپوں سے کم از کم 120 افراد ہلاک

جمعرات کو شروع ہونے والی لڑائی میں لاک ہونے والوں میں بڑی تعداد داعش کے جنگجوؤں کی ہے۔ (فوٹو: اے پی)
شام کے شمال مشرقی علاقے میں امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز اور داعش کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 120 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد داعش کے جنگجوؤں کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’ جمعرات سے جاری لڑائی میں غویران جیل کے اندر اور باہر داعش کے کم از کم 77 جنگجو اور کرد فورسز کے  جنگجو، جبکہ کرد فورسز اور جیل کے گارڈز سمیت دیگر فورسز کے 39 افراد ہلاک ہوئے۔‘
ان کے علاوہ سات عام شہری بھی اس لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غویران جیل میں ہزاروں کی تعداد میں شدت پسند قید ہیں۔
جمعرات کی رات کو ایک سو سے زائد عسکریت پسندوں نے شمال مشرقی شہر حسکہ میں واقع غویران مرکزی جیل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کے ساتھ لڑائی چھڑ گئی تھی۔
لڑائی میں کردوں کی زیر قیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے 17 فوجی ہلاک اور 23 زخمی ہوئے ہیں جبکہ درجنوں کی تعداد میں داعش کے جنگجو ہلاک ہوئے۔
تین سال قبل داعش کی شام میں شکست کے باوجود تنظیم کے سلیپر سیلز مشرقی شام میں دریائے دجلہ کے مغربی کنارے پر حکومتی افواج اور ایس ڈی ایف کے خلاف مہلک حملے کر چکے ہیں۔
حسکہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ کرد ایس ڈی ایف نے داعش سے شہر کا کنٹرول واپس لینے کے لیے اضافی فوج تعینات کی۔
حسکہ کے گورنر غسان خالد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لڑائی میں شدت کے بعد تقریباً چار ہزار شہریوں نے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کا رخ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے تین  پناہ گاہوں کا انتظام کیا ہے جبک  گھر چھوڑنے والے افراد کے لیے مساجد کے دروازے بھی کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

حسکہ شہر کا کنٹرول واپس لینے کے لیے اضافی فورس تعینات کی گئی۔ فوٹو اے پی

حسکہ کے ایک صحافی عدنان حسن نے بتایا کہ داعش کے خلاف کارروائی کے لیے دوپہر کو ایس ڈی ایف کے فوجیوں کی بڑی تعداد مشین گنز کے ہمراہ علاقے میں پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ ایس ڈی ایف نے جیل میں سے قیدیوں کی رہائی کی کوشش ناکام بنا دی تھی تاہم یہ واضح نہیں کہ صورتحال پر کب قابو پایا جا سکے گا۔
امریکی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول غویران سب سے بڑی جیل ہے جہاں تین ہزار سے زائد قیدیوں کو رکھا گیا ہے جن میں داعش کے کمانڈروں سمیت خطرناک ترین شدت پسند شامل ہیں۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان سیامند علی نے اے پی کو بتایا کہ جیل کے کنارے پر لڑائی جاری ہے جبکہ اس کا بیشتر حصہ شامی فورسز کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قریبی ظہور نامی علاقے میں بھی لڑائی جاری ہے جہاں داعش جنگجو چھپے ہوئے تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ ایس ڈی ایف کے عہدیداروں کی کوشش ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے قیدیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جائے کیونکہ جیل میں موجود قیدیوں کی بڑی تعداد کے باعث کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

داعش نے شام کی سب سے بڑی غویران جیل پر حملہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے جمعے کو کہا تھا کہ امریکہ نے ایس ڈی ایف کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے تھے۔

شیئر: