Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مینار پاکستان ہراسیت کیس: پولیس پانچ ماہ بعد بھی چالان پیش نہ کر سکی

کیس کی تفتیش میں ریمبو کو مرکزی ملزم ثابت کیا گیا ہے (فائل فوٹو: لاہور پولیس)
پاکستان میں گذشتہ سال اگست میں ایک خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ مینار پاکستان پر ہونے والی ہراسیت کے مقدمے میں ابھی تک پولیس چالان پیش نہیں کر سکی۔  
ضلعی پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس کیس کے چالان میں پولیس کی جانب سے غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہے۔  
پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے لاہور پولیس کو ایک خط بھی لکھا ہے کہ تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کی جائے جو ابھی تک مقدمے کا چالان پیش نہیں کر سکا۔  
تھانہ لاری اڈہ کے انچارج انویسٹی گیشن مبارک علی سمجھتے ہیں کہ پولیس کی طرف سے تاخیر نہیں کی گئی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’یہ بات درست ہے کہ مقدمے کا چالان ابھی تک پیش نہیں کیا جا سکا، لیکن اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو یہ ہے کہ اس مقدمے کے تفتیشی افسر رمضان کو معطل کر دیا گیا ہے۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ’اس کیس میں کئی طرح کے موڑ آئے اسی وجہ سے مقدمے کی تفتیش کرنے والے افسر کو بھی معطل ہونا پڑا جو ایک بڑی وجہ تھی اس کیس میں تاخیر کی۔ دوسری بڑی وجہ یہ تھی کہ مقدمہ ازسر نو ترتیب دینا پڑا کیونکہ اس میں مرکزی گواہ مرکزی ملزم میں تبدیل ہوگیا۔‘  
مبارک علی نے بتایا کہ ’پولیس کی تفتیش تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس سارے معاملے کے پیچھے ٹک ٹاکر عائشہ کا دوست سمجھا جانے والا ریمبو ہی ہے اور ہماری تفیش میں وہ گناہ گار پایا گیا ہے جبکہ بہت جلد کیس کا چالان بھی عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔‘  

گذشتہ سال 14 اگست کو مینار پاکستان پر خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر عباس قریشی سمجھتے ہیں کہ چالان وقت پر پیش نہ کرنا بذات خود ایک سنگین غلطی ہے، اور یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ پولیس نے چالان میں تاخیر کی ہے یہ ایک عمومی رویہ ہے اس لیے تفتیشی کے خلاف کارروائی کا لکھا گیا ہے۔  
خیال رہے کہ گذشتہ برس 14 اگست کو لاہور میں مینار پاکستان کے مقام پر ایک خاتون ٹک ٹاکر عائشہ مغل کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں سینکڑوں افراد موجود تھے۔  
اس واقعے نے بین الاقوامی شہرت حاصل کرلی اور ملک کے وزیراعظم عمران خان نے اس کیس کی نگرانی خود کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔  
تاہم بعد میں ٹک ٹاکر خاتون اور ان کی ٹیم کا رکن سمجھے جانے والے ریمبو کے درمیان بھی تنازعات پیدا ہوگئے اور انہوں نے ایک دوسرے پر بلیک میلنگ کے الزامات عائد کیے۔  
اس کے بعد عائشہ نے ریمبو کے خلاف پولیس کو درخواست دی کہ مینار پاکستان کے واقعے میں ریمبو کے ملوث ہونے کا بھی شک ہے۔  
پولیس نے ریمبو کو گرفتار کرلیا جو ابھی تک حراست میں ہیں، جبکہ تفتیش میں ریمبو کو مرکزی ملزم ثابت کیا گیا ہے اور انہیں مینار پاکستان پر پیش آنے والے واقعے کا ذمہ دار بتایا جا رہا ہے۔  

شیئر: