Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کی سرحد پر انڈین شہریوں کی ہلاکت، غیر قانونی امیگریشن پر تحقیقات کا آغاز

انڈین شہریوں کی لاشیں امریکی ریاست مینیسوٹا سے کچھ فاصلے پر ملی تھیں۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ اور کینیڈا کی سرحد کے قریب چار انڈین شہریوں کی لاشیں ملنے کے بعد انڈین پولیس نے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے چھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریاست گجرات کی پولیس نے جمعرات کو کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان افراد کے پاسپورٹ کی تصاویر اور دیگر سامان فراہم کیا تھا جس کے بعد لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق ان چاروں افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔
گجرات کے شہر گاندھی نگر کے پولیس افسر اے کے جھالا نے بتایا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے اس خاندان اور دیگر کو غیر قانونی راستوں سے بیرون ملک بھجوایا۔
پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے چھ افراد ریاست گجرات میں ٹریول اور ٹورزم کمپنی چلا رہے تھے۔
خیال رہے کہ ان چار افراد کی لاشیں امریکی ریاست مینیسوٹا سے چند گز کے فاصلے پر کینیڈا کی ریاست مینیٹوبا سے ملی ہیں جن میں ایک مرد، خاتون، شیر خوار بچہ اور کم عمر بچہ شامل ہے۔ امریکی حکام نے انسانی سمگلنگ کے اس واقعے میں ایک امریکی شہری پر بھی ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ان چار افراد کی فیملی نے اپنے ہی گاؤں کے دیگر چار خاندانوں کے ہمراہ اسی مہینے سرحد تک سفر کیا تھا۔ لیکن 18 افراد پر مشتمل گروپ سے یہ خاندان علیحدہ ہو گیا اور ممکنہ طور پر برف کے طوفان میں پھنسنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا تھا۔
اس تمام صورتحال کا انکشاف تب ہوا جب متعلقہ گروپ کو حکام نے روکا اور ان میں سے ایک نے بچے کا سامان اٹھا رکھا تھا جبکہ کوئی شیر خوار بچہ ان کے ہمراہ نہیں تھا۔
پولیس افسر اے کے جھالا کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کا گٹھ جوڑ انتہائی گہرا ہے اور اکثر اوقات اس میں مقامی سیاست دان بھی شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنی زمین اور گھر بیچ کر بھی امریکہ اور کینیڈا جانے کے لیے رقم اکھٹی کرتے ہیں۔
انڈین وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ غیر قانونی امیگریشن کے اس کیس کی تحقیقات کے لیے امریکہ اور کینیڈا میں سرحدی فورس کے حکام کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔

شیئر: