Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطری وزیر خارجہ کا دورۂ ایران، مذاکرات میں پیشرفت کا امکان

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی نے تہران کا دورہ کیا ہے (فوٹو: ارنا)
قطر کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے جمعرات کو ایران کا دورہ کیا ہے جو قطر کے امیر کے واشنگنٹن کے دورے سے چند روز قبل ہی ہوا ہے، جس کو 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی کا یہ دورہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالھیان کے پیر کو اس بیان کے بعد عمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ’اچھے جوہری معاہدے‘ کی امید ہو تو تہران واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کا کہنا ہے کہ قطری وزیر خارجہ کا دورہ واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں مدد کے ارادے سے نہیں ہے۔
ارنا کے مطابق ’اگرچہ دوحہ اور تہران کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں تاہم اس دورے سے کچھ غلط فہمیاں بڑھی ہیں، جن کو کچھ لوگ امریکہ کے ساتھ براہ راست تعلقات کے تناظر میں گھڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اپریل کے بعد سے ویانا میں ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے آٹھ ادوار ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 کے جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا اور ایران پر پانبدیاں عائد کر دی تھیں جبکہ ایران کی جانب سے اس کی خلاف ورزیاں بھی ہوتی رہیں۔
معاہدے کی طرف واپسی کی رفتار اور گنجائش کے حساب سے ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے، جس میں ایران کی جانب سے طلب کی جانے والی وہ ضمانت بھی شامل ہے کہ امریکہ مزید تعزیری اقدامات نہیں کرے گا۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی 31 جنوری کو جو بائیڈن کے ساتھ مذاکرات کریں گے، جس میں معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والی کوششوں پر بھی بات ہو گی۔
قطر کے وزیر شیخ محمد کا کہنا ہے کہ قطر کے امیر کا واشنگٹن کا دورہ جمعے کو متوقع ہے۔
ایران کے سخت گیر صدر رئیسی نے شیخ محمد کے ساتھ ملاقات میں خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری پر زور دیا، جنہوں نے ایرانی صدر کو دوحہ کرنے کی دعوت بھی دی۔
 امریکہ کی جانب سے مذاکرات میں شامل اعلیٰ سفارت کار نے سنیچر کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ ایران کی جانب یرغمال بنائے جانے والے چار امریکی شہریوں کی رہائی تک معاہدے کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
دوسری جانب تہران نے واشنگٹن کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دوسرا فریق چاہے تو امریکہ کے ساتھ دونوں معاملات (ویانا مذاکرات اور قیدیوں کا تبادلہ) پر کسی دیرپا حل تک پہنچ سکتا ہے۔

شیئر: