Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان سے بات چیت کے لیے مشیر قومی سلامتی کابل پہنچ گئے

معید یوسف نے اپنے دورے کا آغاز قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات سے کیا۔ (فوٹو: پاکستان دفتر خارجہ)
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف سنیچر کو طالبان سے بات چیت کے لیے کابل پہنچ گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق معید یوسف کے اس دورے کا مقصد افغانستان کے نئے حکمران طالبان کے ساتھ انسانی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
معید یوسف جو بین وزارتی رابطہ سیل برائے افغانستان (اے آئی سی سی) کے کنونیر بھی ہیں، نے جنگ زدہ ملک میں انسانی بحران کو روکنے کی کوششوں پر بات چیت سمیت دوسرے موضوعات پر بات چیت کے لیے پہلے 18-19 جنوری کو افغانستان کا دورہ کرنا تھا۔
پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق اس وقت یہ دورہ موسم کی شدید خرابی کے باعث ملتوی کرنا پڑا تھا۔ تاہم وہ آج کابل پہنچے اور اپنے دورے کا آغاز قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات سے کیا۔
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ہمارے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف ایک بین وزارتی وفد کے ہمراہ کابل میں ہیں۔ ان کے دورے کا آغاز قائم مقائم وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ایک مثبت ملاقات سے ہوا ہے۔‘
’وہ انسانی اور اقتصادی معاملات کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد سرکاری ملاقاتیں کریں گے۔‘
خیال رہے کہ معید یوسف کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو روکنے کے لیے پاکستان پوری دنیا سے مدد کی اپیل کر رہا ہے۔
گذشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں انسانی صورتحال کافی خراب ہو چکی ہے۔
عالمی امداد اچانک رک گئی اور امریکہ نے افغان سینٹرل بنک کے بیرون ملک موجود نو ارب 50 کروڑ ڈالر کے اثاثوں کو بھی منجمد کر دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت دو کروڑ 30 لاکھ افغان شہری بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے رواں سال ڈونر ممالک سے پانچ ارب ڈالر درکار ہیں۔
اس مہینے کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ عالمی برداری کو بھوک کے دہانے پر موجود لاکھوں افغانوں کو فوری طور پر انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان نے افغانستان میں انسانی اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ایک غیر معمولی اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی۔

شیئر: