Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے راوی اربن منصوبہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کو راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کو حکومت کو عبوری ریلیف دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جن زمینوں کے مالکان کو ادائیگی ہوچکی ہے ان پر کام جاری رکھا جا سکتا ہے جبکہ جہاں مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام کی اجازت نہیں ہوگی۔ 
سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے پیر کو فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’جائزہ لیں گے کہ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل بنتی ہے یا نہیں۔‘
 جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جسٹس مظاہر نقوی پر مشتمل بنچ نے عبوری فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’اگر انٹرا کورٹ اپیل بنتی ہوئی تو کیس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیں گے۔‘ 
پنجاب حکومت نے اس حوالے سے عدالت میں اعتراض اٹھایا کہ ہائی کورٹ اس معاملے پر مداخلت نہیں کر سکتی اور سپریم کورٹ ہی ریلیف کا فورم ہے جبکہ ہائی کورٹ میں درخواست گزار ہاؤسنگ سوسائیٹیز تھیں۔ 
عدالت نے فیصلہ دیا کہ ہم تمام سوالات کا بغور جائزہ لیں گے اور اس معاملے کو بھی دیکھیں گے کہ انٹرا کورٹ اپیل کیوں دائر نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے اضافی دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کی۔ 
سماعت میں وقفے سے قبل سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سرزنش کی تھی۔  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سپریم کورٹ کے سوالات کا جوابات نہ دے سکے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے’لگتا ہے ایڈویکٹ جنرل پنجاب تیاری کر کے ہی نہیں، آپ کو علم ہی نہیں کہ کیس ہے کیا؟‘
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو قانونی ٹیم معاونت کرتی رہی اور مسلسل کانوں میں سرگوشی کرتے رہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ’ہر دو منٹ بعد آپ کے کان میں کوئی نہ کوئی سرگوشی کر رہا ہے کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں۔‘
خیال رہے کہ 25 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی پراجیکٹ کو کالعدم قرار دیتے پنجاب حکومت کو پانچ بلین قرضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا تھا
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ریور راوی پراجیکٹ پر فوری کام روک دیا جائے۔
عدالت نے ریور راوی پراجیکٹ کے لیے ایک لاکھ سات ہزار ایکڑ زرعی اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جبکہ روڈا اتھارٹی کی متعدد شقیں آئین سے متصادم قرار دیں۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا، زرعی اراضی قانونی طور پر پر ہی ایکوائر کی جا سکتی ہے۔‘
عدالتی فیصلے کے مطابق 1894 قانون کے خلاف ورزی کر کے زمین ایکوائر کی گئی، کلکٹر زمین ایکوائر کرنے میں میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ راوی اربن پراجیکٹ کے حوالے سے شاید کسی کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ یہ کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، حالانکہ یہ ایک نیا شہر ہے۔‘
لاہور میں دریائے راوی کے کنارے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ حکومت نے راوی اربن منصوبے کو درست انداز میں پیش نہ کیا ہو۔‘
ان کے مطابق ’اب اس کو سپریم کورٹ میں درست انداز میں پیش کریں گے۔‘

شیئر: